بلوچ راجی مُچی اجتماع گوادر ہی میں کیوں؟

ساجد مسعودصادق

نام نہاد بلوچ نیشنلسٹ قوتوں کا گوادر میں اجتماع اور اس کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا لیڈ کرنا ایک سادہ سا معاملہ نہیں ۔ حالیہ اجتماع گوادر کے علاقہ میں کیوں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا؟ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ڈاکٹر سعدیہ بلوچ کون ہیں؟ پاکستانی نیشنسلٹ پارٹیوں کی طرف سے وقفہ وقفہ سے “آزاد پختونستان” اور “گریٹر بلوچتان” کے نعرے لگنا اور پھر ایک مغربی طاقت کے انٹرنیٹ پر ان دونوں ممالک کے نقشے شائع کرنا اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستانی نیشنلسٹ پارٹیوں کی قیادت کے کُچھ لوگ بیرونی قوتوں کے جانے انجانے میں مُہرے بنے ہوئے ہیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ڈاکٹر سعدیہ جلال اُن میں سے ایک ہیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ڈاکٹر سعدیہ جلال کے اس پاکستان دُشمن پراجیکٹ کو ناصرف بھارتی پُشت پناہی حاصل ہے بلکہ پاک چین گوادر پراجیکٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیئے امریکہ سمیت مغربی طاقتیں بھی اس کھیل میں شامل ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں ان طاقتوں کا مرکز اور کنٹرول سنٹر افغانستان ہے جہاں بیٹھ کر یہ سب قوتیں پاکستان میں آپریٹ کرتی ہیں اور یہ کام باقاعدہ طور پر افغان حکومت کی زیرنگرانی ہوتا ہے ۔ اگر بلوچ حقوق کی بات کی جائے تو اصولاً یہ اجتماع کوئٹہ ( بلوچستان کے دارالخلافہ یا صوبائی اسمبلی) یا پھر اسلام آباد (پاکستان کے درالخلافہ اور قومی اسمبلی) کے سامنے ہونا چاہیئے تھا لیکن اس اجتماع اور اس کے پیچھے قوتوں کا ایجنڈا ہی کُچھ اور ہے۔ پاکستانی عوام کو یقین رکھنا چاہیئے کے پاکستانی ادارے صرف پاکستان مخالف قوتوں کے دُشمن ہیں اور انہیں اپنی عوام کے دُشمن بناکر دکھانا یہ بیرونی قوتوں اور ان کے ہاتھوں کھیلنے والے عقل سے کورے لوگوں کا کام ہے۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )