ہردیپ سنگھ کا قتل، الجزیرہ کی ویڈیو رپورٹ
ہندوتوا نظریے کے پرچاری مودی سے بھارتی اقلیتیں بشمول مسلمان اور سکھ مکمل مایوس ہو چکے ہیں۔
مودی سرکار پر تنقید کرنے والوں کو بھارت میں اور بیرونی ممالک میں دھمکیوں، قید، ہراسگی اور قتل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مودی کے ظلم کا نشانہ بننے والوں میں ایک نام ہردیپ سنگھ نجر کا ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر نے اپنے قتل سے کئی سال قبل بھارت میں جاری تحریک خالصتان میں نئی روح پھونکی۔
کینیڈین سرزمین پر ان کے قتل کو ایک سال مکمل ہونے پر الجزیرہ ٹی وی نے ایک دستاویزی رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارت کی اقلیتیں غیر ملکی سرزمین پر بھی غیر محفوظ ہیں۔
دستاویزی رپورٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی سرکار مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر کمیونٹیز کے ساتھ غیر انسانی سلوک رکھتی ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر نے اپنی زندگی بھارتی حکومت کے خلاف کھڑے ہوتے ہوئے سکھوں کے لئے الگ ریاست کے قیام کے لئے وقف کردی تھی۔ ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈین سرزمین پر سنگین خطرات لاحق تھے۔
بھارتی ایجنسیاں مسلسل انہیں اور دیگر خالصتانی رہنماؤں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتی رہیں۔ بھارتی حکومت کی بارہا دھمکیوں کے بعد بھی ہردیپ سنگھ اپنے موقف اور الگ ریاست کے قیام کی جدو جہد سے نہ رکے۔
18جون 2023ء کو اپنے قتل سے قبل ہردیپ سنگھ نجر نے سکھ کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہو گی۔ الجزیرہ چینل کی جانب سے جاری دستاویزی شواہد میں واضح طور پر یہ دیکھا گیا کہ کس طرح ایک گاڑی سے دو افراد نکلے اور انہوں نے ہردیپ سنگھ نجر پر گولیاں برسا دیں۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے 3 ماہ بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کےملوث ہونے کی تصدیق کی ۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھارت یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ سکھوں کی تحریک کو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ہم آپ کے رہنماؤں کو قتل کریں گے اور آپ کچھ بھی نہیں کر سکیں گے۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کو ایک سال مکمل ہونے پر کینیڈین دارالحکومت وینکور میں 50 ہزار سے زائد افراد اظہاریکجہتی کیلیے سڑکوں پر نکل آئے۔
ہردیپ سنگھ نجر کیلئے وینکور میں نکالی گئی ریلی کے دوران سکھوں کی بڑی تعداد نے خالصتان کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
ریلی میں ہردیپ سنگھ نجر کے بیٹے اور کینیڈین پارلیمنٹ کے رکن جگمیت سنگھ نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے والد کے لئے انصاف چائیے اور میں ذمہ داران کے کڑے احتساب کا منتظر ہوں۔
اس ریلی میں لوگوں کے ساتھ شریک ہونے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ میں اس تحریک کا حصہ ہوں۔ مودی سرکار ایسے ہتھکنڈوں کا استعمال اس لئے کر رہی ہے تاکہ حق کو دبایا جا سکے۔
تجزیہ کار ارجن سیٹھی کا کہنا ہے کہ مودی کے ہتھکنڈوں کے باوجود دنیا ان کا پرجوش استقبال کرتی ہے کیونکہ انہیں خطے میں چین کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک مضبوط اتحادی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کینڈین انٹیلیجنس کے رکن کا کہنا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر دہشتگرد نہیں تھا بلکہ دہشتگرد وہ ہیں جو یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں انتھونی بلنکن کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد جب مودی نے امریکا کا دورہ کیا تو وائٹ ہاؤس آمد پر انہیں شدید احتجاج کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ماضی میں بھی 1985ء میں بھارتی دہشتگردوں نے وینکور جانے والے طیارے کو بم سے اڑا دیا جس میں 329 مسافر ہلاک ہوئے۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے قبل بھارتی وزارتِ خارجہ نے نجر کو باقاعدہ ایک دہشت گرد قرار دینے کے لیے بھارتی قونصلیٹ کو خفیہ دستاویز بھیجی۔
خالصتان کے حامی 130 سے زائد سکھوں کے ماورائے عدالت قتل، ہراسگی اور اغوا میں ’’را ‘‘کا ہاتھ ہے۔
’’ایف بی آئی، سی آئی اے او دیگر امریکن انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ’’ را ‘‘کے سربراہ سمانت گوئیل نے غیر ملکی سرزمین پر سکھوں کے قتل کا حکم دیا ہے‘‘
تمام شواہد اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ہردیپ سنگھ نجر کو بھارتی خفیہ ایجنسی نے کینیڈین سرزمین پر قتل کیا، امریکا ، یورپ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے انصاف دلانے کے دعویٰ تو بہت ہوئے مگر اب تک عملی اقدامات دکھائی نہیں دیئے۔