مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کا ڈھونگ – مودی سرکار ایک بار پھر ناکام

مقبوضہ کشمیر میں ایک دہائی کے بعد مودی سرکار کی جانب سے انتخابات کا ڈھونگ رچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں آزادانہ انتخابات نہیں ہوئے۔ 2014 میں وادی میں انتخابات ہوئے تھے، لیکن 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد 2024 میں ہونے والے انتخابات کی حیثیت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

1951 سے اب تک بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کبھی بھی آزاد اور شفاف انتخابات نہیں ہونے دیے اور اب بھی مودی سرکار اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے دھاندلی کا سہارا لے گی۔ مودی سرکار کے وادی کے حوالے سے کیے گئے تمام وعدے محض دھوکہ ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق مودی سرکار ایک طرف انتخابات کا ڈرامہ کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں چھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہیں۔ بے روزگاری کی شرح 18.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس نے وہاں کے نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان اپنا مستقبل تاریک دیکھتے ہیں۔

سرینگر کالج کے الیکٹریکل انجینئر شیخ وسیم نے بتایا کہ مودی سرکار نے نوکریوں کے حوالے سے محض جھوٹی تسلیاں دیں۔ بہت سے فارم بھرے، انٹرویوز دیے، لیکن سب بے سود رہا۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر منظورالحسن بھی بے روزگاری کی وجہ سے ریڑھی لگانے پر مجبور ہیں۔

کشمیری نوجوانوں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ شکور احمد بٹ، جو کہ ریڈیولوجسٹ ہیں، نے بتایا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے منظم طریقے سے غیر مقامی لوگوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں، جس سے مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کم ہو چکے ہیں۔

بیروزگاری کی وجہ سے کشمیری نوجوان یا تو نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں یا منشیات کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ زینب مشتاق، جو پیشے کے لحاظ سے نرس ہیں، نے بتایا کہ وہ ایک سال سے بے روزگاری کی وجہ سے ڈپریشن میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کی وجہ سے ان کا ڈپلومہ ساڑھے تین سال کے بجائے پانچ سال میں مکمل ہوا۔ نرسنگ کی ڈگری ہونے کے باوجود وہ ایک چھوٹے کلینک میں ریسپشنسٹ کی نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔

مودی سرکار کی جانب سے کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ بھارت میں نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کے ساتھ ساتھ اب مقبوضہ وادی کے نوجوانوں، بالخصوص مسلمان نوجوانوں، کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )