مودی جی کی الٹی گھڑی

محمد حنیف

08 June 2024

Published in: BBC Urdu

یہ اس وقت سے پہلے کی بات ہے جب مودی جی نے کھل کر کہنا شروع کر دیا تھا کہ کبھی کبھی لگتا ہے اپن ہی بھگوان ہے۔

وزیر اعظم بننے کے بعد ان کا پہلا امریکی دورہ تھا۔ جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ان پر مسلمانوں کے قتل عام کا الزام تھا اور امریکہ میں ان کے داخلے پر پابندی تھی لیکن وزیر اعظم مودی کو کون روک سکتا تھا۔

سرکاری مصروفیات کے ساتھ ساتھ وہ امریکی شہروں میں جا کر انڈین تارکین وطن کے اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔ جس طرح پاکستانی تارکین وطن کی اکثریت عمران خان کی دیوانی ہے کیوں کہ انھیں لگتا ہے کہ بلآخر انھیں ایک ایسا لیڈر دستیاب ہوا ہے جو مغربی رہنماؤں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے۔

اسی طرح مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد دنیا میں پھیلے انڈین تارکین وطن نے اپنے ہندو ہونے پر فخر کرنا شروع کیا اور اپنی قومی اور مذہبی شناخت کو گلے لگایا۔

مودی کا ایک جلسہ نیو یارک کے میڈیسن سکوئر گارڈن میں بھی تھا۔ میں بھی اتفاق سے نیو یارک میں تھا۔ جلسے میں جانے کی کوشش کی لیکن پتہ چلا کہ کئی بارسوخ انڈین بھی نہیں جا پا رہے کیوںکہ ہاؤس کب کا فُل ہو چکا تھا۔

مودی جی کی تقریر ایک مقامی چینل پر دیکھی۔ جلسہ گاہ میں ان کا استقبال ایسے ہی ہوا جیسے کسی راک سٹار کا ہوتا ہے۔ تقریر میں وہی باتیں تھیں انڈیا شائننگ والی، سینہ ٹھونک کر یہ کہنا کہ میں ہندو ہوں، پھر انڈیا اور امریکہ کے سپیشل رشتے کی بات کرتے ہوئے مودی جی نے کلائی سے اپنی گھڑی اتاری اور کہا کہ دیکھو ابھی نیو یارک میں کیا وقت ہوا ہے۔ پھر گھڑی کو الٹا کر کے دکھایا اور کہا کہ گھڑی کو الٹا کر کے دیکھو تو دلی میں یہی وقت ہے۔

مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی۔ میں نے بھی اپنی گھڑی کو الٹا کر کے دیکھا کراچی آدھا گھنٹہ دلی سے پیچھے تھا۔ میڈیسن سکوئر گارڈن تالیوں سے گونج اٹھا۔ مجھے الٹی گھڑی والی منطق پھر بھی سمجھ نہیں آئی۔

میں نے سوچا کراچی میں کوئی ایسی بات کرے تو کہتے ہیں کہ باولا ہوا ہے بھائی۔

گلی کی نکڑ پر سنی ہوئی جو بات باولی لگتی ہے وہی بات دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا پردھان منتری کرے تو گیان لگتی ہے۔

دس سال تک مودی جی انڈیا کی جنتا کو اور پھر دنیا کے طاقتور ترین لیڈروں کو جھپیاں ڈال کر اپنا گیان پہنچاتے رہے۔ بات یہاں تک پہنچی کہ پچھلے سال مائیکرو سافٹ والے بل گیٹس کو بٹھا کر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بارے میں لیکچر دیتے رہے۔ انڈیا اتنی بڑی مارکیٹ ہے کہ دنیا کے کسی سیٹھ کی یہ جرات نہیں کہ ان سے کہہ سکے کہ باولا ہوا ہے بھائی۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )