مودی سرکار کی انتہا پسند آر ایس ایس کو کھلی چھوٹ
مودی نے اپنے انتہا پسند نظریے ایک بار پھر سرکاری اداروں پر مسلط کر دیے ہیں۔ بی جے پی کے پہلے اقتدار سے ہی مودی نے سرکاری اداروں اور افسران پر اپنا رعب جمانا شروع کر دیا تھا ۔ مودی آر ایس ایس کی انتہا پسند پالیسیوں کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جو مسلمانوں اور اقلیتوں پر تو ظلم و ستم کا باعث تھا ہی مگر اب حکومتی معاملات اور افسران پر بھی حاوی ہو رہا ہے۔ 1966میں بھارتی حکومت کی جانب سے حکومتی افسران پر آر ایس ایس کی حمایت پر پابندی لگا دی گئی۔
آر ایس ایس کی حمایت پر پابندی کا مقصد یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کے تہوار پر پابندی لگوا کر ان کے جذبات مجروح کر رہے تھے۔
58 برس پہلے لگائی گئی پابندی جو حکومتی عہداداروں کو آر ایس ایس کی حمایت سے روکتی تھی حال ہی میں مودی کے دورے اقتدار میں ہٹا دی گئی۔ مودی کے سائے تلے آر ایس ایس کو حکومتی افسران کی سرعام حمایت ان کو سیاسی اور مذہبی امور میں شدت پسندی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
آر ایس ایس پر عائد کردہ پابندیاں ہٹانے کے نتیجے میں بھارت کے مسلمانوں کو اب مزید مذہبی امتیاز کا سامنا کرنا پڑے گا ۔اس معاملے کو اپوزیشن رہنماؤں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ،
یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بی جے پی اپنے مفاداتی نظریات کو فروغ دے رہی ہے۔
انتہا پسند مودی اپنے نام نہاد اکھنڈ بھارت کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ظلم و بربریت کی ہر حد پار کر چکا ہے۔
