ہندوتوا کے زیرِ انتظام ہندوستان اور مغربی ممالک میں بھی ذات پات کی بنیاد پر تقسیم کا بڑھتا ہوا رجحان
مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہاپسند پالیسیوں کی وجہ سے خطے کا امن تباہ کر رہی ہے۔ 2014 سے مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ بیرون ملک رہنے والے ہندو انتہا پسند بھی مودی کی حمایت میں مغربی ممالک میں ذات پات پر مبنی امتیاز کو فروغ دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اونچی ذات کے ہندو مغربی ملکوں میں نچلی ذات کے ہندوؤں، جیسے دلت ہندوؤں، کو دبانے میں ملوث ہیں۔
مودی کے حمایتی مغربی ممالک میں مسلمانوں کو عالمی سطح پر نشانہ بنا رہے ہیں اور اُن کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ مودی سرکار کے زیر سایہ مسلمانوں اور دلتوں کی مظلومیت کو عالمی برادری سے چھپانے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم بین الاقوامی میڈیا اس ظلم کو بے نقاب کر رہا ہے۔ مودی کے حمایتی انتہا پسند ہندو اور بھارتی ڈاسپورا مغربی پالیسی سازوں کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے چشم پوشی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کی ایک نئی داستان رقم کی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کو مغربی ممالک میں چھپانے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ مغربی حکومتیں بھارت کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو ترجیح دیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
بھارت میں دلتوں اور مسلمانوں کی مظلومیت پر عالمی سطح پر خاموشی انتہائی تشویشناک ہے۔ مودی کی قیادت میں بھارت کی مسلم مخالف پالیسیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، جن میں بھارتی مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کے لیے شہری ترمیمی بل جیسے گھناؤنے قوانین بھی شامل ہیں۔ آخر کب تک مودی سرکار کشمیریوں اور اقلیتوں کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کیے رکھے گی؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب عالمی برادری کو دینا ہوگا
