مودی سرکار کی اقلیت دشمن پالیسیاں: مسلمانوں کی عبادت گاہیں نشانے پر
بھارت کی موجودہ حکومت نے اقلیتوں کے لیے حالات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ مودی سرکار کے تیسرے دورِ حکومت میں خاص طور پر مسلمان ریاستی جبر کا شکار ہو رہے ہیں، جہاں اُن کے مذہبی عقائد کو نشانہ بنا کر اُنہیں مسلسل خوف اور عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
2014 سے لے کر اب تک، مودی سرکار کی پالیسیوں کے تحت سیکڑوں مساجد اور اقلیتی عبادت گاہوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں گجرات میں ایک مسجد، قبرستان، اور درگاہ کو منہدم کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے، جو کہ ایک تاریخی ورثہ تھا۔ غیر ملکی مبصرین کے مطابق، یہ قبرستان تقریباً 500 سال پرانا تھا اور اس کے انہدام کے لیے درجنوں بلڈوزر اور ٹریکٹر استعمال کیے گئے۔
سومنات مندر کے اردگرد مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو تباہ کرنے کا مقصد ہندوتوا نظریے کو فروغ دینا اور اقلیتوں کو مزید پسماندہ کرنا ہے۔ بی جے پی کی قیادت میں ہندو انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے، جس کا ثبوت بابری مسجد، گیان واپی مسجد اور دیگر مساجد کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کرنے کی کوششیں ہیں۔
بھارت میں سیکولرزم اور جمہوری اقدار ختم ہوتی جا رہی ہیں، اور اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کو اپنے مذہبی حقوق کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے
