مودی سرکار: بھارت میں اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی دشمن
بھارت میں مودی سرکار کی انتہاپسندانہ پالیسیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید گہری ہوتی جا رہی ہیں۔ ہندوتوا نظریہ کا پرچار کرتے ہوئے، مودی سرکار بھارت کو ایک مکمل ہندو ریاست بنانے کے عزائم رکھتی ہے، اور ان عزائم کے حصول کے لیے مذہبی، لسانی اور نسلی تعصبات کو ہوا دی جا رہی ہے۔
بھارت میں خاص طور پر مسلمان اقلیت کو شدید دباؤ اور استحصال کا سامنا ہے۔ عبادت گاہیں اور مذہبی عمارتیں ریاستی سطح پر نشانہ بن رہی ہیں۔ حال ہی میں ایک رپورٹ کے مطابق گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول علاقے میں مسلمانوں کی آٹھ مذہبی عمارتیں، مزارات اور 47 مکانات کو چھ گھنٹے کی ریاستی مہم کے دوران منہدم کر دیا گیا۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس عمل کے دوران پولیس نے تقریباً 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ مقامی افراد کے مطابق، انہدامات بغیر کسی وارننگ کے صبح چھ بجے شروع کیے گئے، اور لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنے کا بھی وقت نہیں دیا گیا۔ شدید بارش کے دوران گھروں، مساجد اور قبرستانوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
گجرات پردیش کانگریس کمیٹی کی نائب صدر، نصرت پنجا نے ان انہدامات کو مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے اور زمین خالی کروانے کی سازش قرار دیا۔ تاریخی طور پر یہ عمارتیں 800 سال پرانی تھیں اور ان کی قانونی دستاویزات بھی موجود تھیں۔
اس واقعے سے قبل شملہ، سورت، اور اُتر پردیش کے متعدد علاقوں میں بھی مسلمانوں کی مذہبی عمارتوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کب تک مودی سرکار بھارت کی سب سے بڑی اقلیت، مسلمانوں، کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرتی رہے گی
