کولکتہ ریپ کیس کے بعد مودی کا بھارت شدید مظاہروں کی لپیٹ میں

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ریپ کے بعد ڈاکٹر کے قتل کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں اور اشتعال کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے ۔ بھارتی کے مختلف شہروں میں ہزاروں خواتین نے احتجاجاً مارچ کر کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس وحشیانہ جرم کے خلاف کولکتہ شہر میں ریکلیم دی نائٹ مارچ کے دوران کچھ نامعلوم افراد نے ہسپتال پر حملہ کیا ۔
بھارت کے کئی دوسرے شہروں جیسے دہلی، حیدرآباد، ممبئی اور پونے میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
“ریکلیم دی نائٹ مارچ” میں ہزاروں خواتین نے حصہ لیا اور مودی حکومت کے خلاف آزادی اور خوف کے بغیر جینے کی آزادی کا مطالبہ کیا ۔ فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے دوبارہ احتجاج کی کال دی ہے۔ احتجاجی مظاہرین نے اس معاملے پر مرکزی حکومت کی سیاسی مداخلت کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی بھارت میں خواتین کی عصمت دری کا سلسلہ نہ ختم ہو سکا ۔
شمالی ریاست اتراکھنڈ میں ایک نرس کو کام سے گھر لوٹتے ہوئے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ شمالی ریاست بہار میں ایک نوعمر دلت لڑکی کی مبینہ اجتماعی عصمت دری کے بعد مسخ شدہ لاش تالاب کے قریب سے ملی ۔ شرکاء نے بھارتی شہر کولکتہ سمیت مختلف شہروں میں مارچ کیا۔
بھارت میں سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ایک عرصے سے مقررہ وقت سے زیادہ کام لیے جانے اور کم تنخواہ ملنے کی شکایت کر رہے ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق،
2022 بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں گزشتہ سال کے مقابلے 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مودی کے بھارت میں خواتین شدید عدم تحفظ اور جنسی زیادتی کا شکار ہیں لیکن مودی سرکار کی مکمل خاموشی اسکی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )