افغانستان میں افیون سے سالانہ کتنے ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے ؟
عارف خان
17 November 2023
Published in: The Khyber Chronicles
عالمی دنیا میں منشیات کی آمدن اورمختلف ممالک کو منشیات پہنچانے پر کام کرنے والے ادارے یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگز اینڈ کرائم(یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کو دنیا بھر میں افیون کی کاشت اور پیداوار کیلئے جاناجاتاہے۔افغانستان کے لوگوں کا بہت بڑا ذریعہ معاش افیون کی کاشت کو تصور کیا جا تاہے۔ سال2022ء کے دوران افیون سے حاصل ہونے والی آمدن ایک ہزار313ملین امریکی ڈالر یعنی 370ارب روپے سے زائدرہی۔
یونائٹیڈ نیشن آفس آن ڈرگ اینڈ کرائم کی 2022ء سروے رپورٹ کے مطابق افغانستان میں افیون کی پیدوار 6ہزار200ٹن تھی جس سے 380ٹن ہیروئن پیدا کی گئی۔2022 میں افیون پوست کی کاشت سے حاصل ہونے والی آمدنی ملک کے پورے زرعی شعبے کی مالیت کے 29 فیصد کے برابر تھی
ایک محتاط اندازے کے مطابق2020 میں افغانستان، میکسیکو اور میانمار میں افیون کی پیداوار کا تخمینہ افیون کی عالمی پیداوار کا تقریباً 96 فیصد تھا۔ جس میں صرف افغانستان کا حصہ 85 فیصد بنتاہے افغانستان میں افیون پوست کی کاشت سے ہیروئن بناکر دنیا بھر میں سپلائی کی جاتی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد کسانوں کی مجموعی سماجی و اقتصادی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ ایک اندازے کے مطابق مئی اور اکتوبر 2023 کے دوران15.3 ملین افغانی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکاررہے۔بشمول ان 3.4 ملین افغانوں کے جنہیں مستقل انسانی امداد کی ضرورت ہے تاکہ اپنی بھوک مٹا سکیں۔
2022 کے آخر سے 2023 تک افیون کی فارم گیٹ قیمت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا اگست 2023 تک ایک کلو گرام خشک افیون کی قیمت میں 5گنا اضافہ ہوا اور اوسطاً 408 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی جو طالبان کی افغانستان میں حکومت آنے سے قبل کافی کم تھی۔2022میں پوست کی کاشتکاری سے وابستہ کسانوں کی آمدن1ہزار313ملین امریکی ڈالر تھی۔
افیون (افیون، مارفین اور ہیروئن) کی پیداوار افغانستان کی سب سے بڑی اور قابل بھروسہ غیر قانونی اقتصادی سرگرمی رہی ہے۔ گزشتہ سال تک ہیروئن کی تیاری اور سمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی ان کسانوں کی آمدنی سے زیادہ تھی جو افیون کی کاشت کرتے تھے اورصرف ہیروئن کی برآمدات کی مالیت افغانستان کی اشیا اور خدمات کی قانونی برآمدات کی قدر سے زیادہ تھی۔سال2022میں ہلمند میں 1لاکھ22ہزار ہیکٹر پرافیون پوست کی کاشت کی گئی تھی جو زیر کاشت قومی رقبے کا 50فیصد بنتا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق گندم کی آمدن کبھی بھی افیون پوست کی آمدنی کی جگہ نہیں لے سکتی۔افیون پوست کیکاشت سے حاصل ہونے والی آمدن گندم کی کاشت سے کافی زیادہ ہوتی ہے۔سال 2023مین گندم سے فی ہیکٹر آمدنی 770یو ایس ڈالر تھی جبکہ اس کے مقابلے میں افیون سے فی ہیکٹر دس ہزار امریکی ڈالر کی آمدنی حاصل کی گئی۔
افغانستان طویل عرصے سے افیوں کی غیر قانونی منڈیوں کیلئے سب سے بڑافیون پوست کا پیداواری ملک رہا ہےاگست 2023میں افیون کی قیمت بیس سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی اور فی کلو کے حساب سے 408امریکی ڈالر میں فروخت کی گئی۔