افغانستان, پاکستان, تازہ ترین
پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق امریکہ نے 2005 سے 2021 کے دوران افغانستان کو 18ارب امریکی ڈالر کا دفاعی سامان فراہم کیا .امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کئے. جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے تھے.تاہم افغان کی عبوری حکومت کے پاس اس اسلحہ کو محفوط بنانے کے لئے بھی کوئی انتظام موجود نہیں ہے . جبکہ اسلحہ کی سمگلنگ بھی با آسانی ہو رہی ہے جس کا ثبوت 13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر کی جانے والی کاروائی ہے .جس میں افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد کئے.اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل اور گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان میں امریکی انخلاءکے دوران چھوڑا گیا جدید اسلحہ کالعدم تنظیموں ٹی ٹی پی سمیت دیگر پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں میں استعمال کر رہی ہیں ۔ غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پرآگئے ہیں.
میانوالی ائیر بیس پر ہونے والے حملے میں دہشتگردوں کی جانب سے امریکی ساختہ اسلحہ کا استعمال کیا گیا تھا ۔ٹی ٹی پی کے علاوہ بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کئے. اسی طرح12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیاتھا .6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا تھا .4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں آر پی جی ، اے کے 47، ایم 16سمیت دیگر شامل ہیں،12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا جبکہ15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان عرصہ دراز سے لڑ رہا ہے مگر افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد ٹی ٹی پی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے پاکستان میں حملوں میں ائے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ بھی اپنی رپورٹ میں اس با ت کا اظہار کر چکا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو ابھی بھی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں ۔ جبکہ پاکستان بھی بارہا کہہ چکا ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ بھی با آسانی دستیاب ہے۔جو اس پورے خطے کی امن وسلامتی کیلئے خطرہ ہے ۔ٹی ٹی پی کے پاس جدید اسلحہ کی دستیابی کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پاکستانی سیکورٹی اداروں پر ہونے والے حملوں میں دہشت گرد جدید ہتھیار استعمال کرتے ہیں جس کے ثبوت کئی بار منظر عام پر لائے گئے ہیں ۔ افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اورپاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں امریکی اسلحہ کا استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ با آسانی تحریک طالبان پاکستان کے پاس دستیاب ہے اور افغانستان کی عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کر رہی ہے بلکہ اافغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں ۔
امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی اور اس بناءپر دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان میں کئے جانے والے حملوں میں تیزی بھی آئی ہے ۔