ایران سے کس طرح بات کی جائے؟

سلیم صافی

جنگ

حماس سے اسرائیل کے اندر کارروائی کرواکے ایران نے ایک تیر سے کئی شکار کئے۔ ایک طرف عرب ممالک اور اسرائیل کے بہتر ہوتے تعلقات کا راستہ روکا اور دوسری طرف مغرب کی توجہ اپنے سے ہٹاکر حماس کی طرف مبذول کرا دی ۔ حماس سے جنگ چھیڑ دی لیکن اب فلسطینیوں کو اسرائیل کے رحم وکرم پر چھوڑ کر اپنے اس کردار سے توجہ ہٹانے کیلئے کبھی شام میں میزائل داغ رہا ہے، کبھی عراق میں تو کبھی پاکستان میں۔

یہی رویہ ایران نے پاکستان سے متعلق بھی اپنا رکھا ہے ۔ ایک طرف برادر برادر کا ورد کرتا ہے اور دوسری طرف پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔اپنے ہاں کلبھوش یادیو جیسے کرداروں کو پالتا ہے۔ بلوچ عسکریت پسندوں کیلئے تو ایران ایک عرصے سے پناہ گاہ ہے۔جب میں عسکریت پسندی کا راستہ ترک کرنے والے بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ سرفراز بنگلزئی کا انٹرویو کررہا تھا تو وہ دھڑلے سے افغانستان میں اپنے قیام کا توذکر کررہے تھے لیکن حکام کی ہدایت پر وہ ایران کا نام لینے کی بجائے پڑوسی ملک کا لفظ استعمال کررہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نےبغیر کسی جواز کے پاکستان میں اپنی حکومت کے مخالفین کی موجودگی کا الزام لگا کر ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور بے گناہ بلوچ خواتین اور بچوں کو زندگی سے محروم کیا۔

بھلا ہو جنرل عاصم منیر کا کہ اب کی بار انہوں نے روایتی معذرت خواہانہ رویے سے کام نہیں لیا اور اگلے ہی روز ایران کے اندر پاکستان کے ایسے مخالفین کو نشانہ بنایا جنکے بارے میں خود ایرانی بھی تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لوگ نہیں تھے۔ اس دندان شکن جواب کی وجہ سے ایرانی ان شااللہ آئندہ کیلئے کسی علانیہ جارحیت کی جرات نہیں کرینگے لیکن پاکستان کیخلاف درپردہ سازشوں سے وہ اب بھی باز نہیں آئیگا ۔ اس لئے اب سفارتی سطح پر بھی پاکستان کو بہادرانہ اور جارحانہ رویہ اپنا کر اپنا حساب پاک کر لینا چاہئے۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )