ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سرحد پار سے کی جانے والی ریاستی دہشت گردی
یہ 1968 کا ذکر ہے جب برصغیر میں ہندوستانی انٹیلی جنس بیورو نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سرحد پار سے کی جانے والی ریاستی دہشت گردی کی بنیاد رکھی، اس دہشتگردی کا بیج مکتی باہنی کی شکل میں بویا گیا اور بھارت کی طرف سے پاکستان توڑنے کے بنیادی مقصد کے تحت را کے اہلکاروں کے ساتھ مکتی باہنی کو استعمال کیا گیا، ہندوستانی فوج کے زیر انتظام، را کے کارکنوں کے ساتھ مکتی باہنی دہشتگردوں کو بھارتی ریاستوں مغربی بنگال، اروناچل پردیش، بہار، آسام،ناگالینڈ، میزورم اور تریپورہ میں تربیتی کیمپوں میں باقاعدہ تخریب کاری کی تربیت فراہم کی جاتی رہی اور یوں 1970 کے آخر تک مکتی باہنی ایک مسلح اور تربیت یافتہ شرپسند فورس بن چکی تھی۔ اسی سال سے ہی بھارت نے اپنی سازش کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے مکتی باہنی کے ذریعے مشرقی پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کا آغاز کردیا۔ مکتی باہنی دہشتگردوں نے ریلوے سٹیشنز،صنعتوں، ایندھن کے ذخائر اور بینکوں میں لوٹ مار کرنے کے ساتھ غیر بنگالیوں کو مارنے کے لئے کاروائیاں شروع کردیں، مشرقی پاکستان میں خوف، بدامنی اور انارکی جیسی صورتحال پیدا کردی گئی، 26 مارچ 1971 کو پاک فوج نے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ، امن وامان کے قیام اور ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے آپریشن سرچ لائٹ کا آغاز کیا۔ اس وقت مشرقی پاکستان میں تعینات پاک فوج کے جوانوں کی مجموعی تعداد صرف 12 ہزار تھی جو محض چھوٹے ہتھیاروں سے لیس تھے، مارچ 1971 میں شروع کئے جانے والے آپریشن سرچ لائٹ کے نتیجے میں اپریل 1971 کے آخری دنوں میں پاک فوج مکتی باہنی کو واپس ہندوستان دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔ مکتی باہنی دہشتگردوں کی پسپائی دراصل بھارتی سازش کی ناکامی تھی جسے بھانپتے ہوئے 15 مئی 1971 کو ہندوستانی فوج کی مشرقی کمانڈ نے باضابطہ طور پر مکتی باہنی کی تنظیم نو کے لئے ‘آپریشن جیک پاٹ’ شروع کیا. اس وقت کے امریکی سفارت کار آرچر بلڈ کے مطابق “مکتی باہنی کو تربیتی کیمپوں، اسپتالوں اور سپلائی ڈپو کے لئے ہندوستانی سرزمین فراہم کی گئی تھی۔ ” مکتی باہنی کے لئے ہندوستانی سرزمین ایک محفوظ ٹھکانہ تھا جہاں انہیں تمام تر سہولیات میسر تھیں، اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے ناگالینڈ کے جنگلوں میں ہندوستانی مسلح افواج نے خاص انتظامات کئے اور بھارتی فضائیہ کے تربیت یافتہ پائلٹس Otter DHC-3 طیاروں کی مدد سے مکتی باہنی کو رسد فراہم کرتے تھے۔ ہندوستانی فوج کے میجر جنرل اوبن نے مکتی باہنی سے بہترین اہلکاروں کا انتخاب کیا اور انہیں مشرقی بنگال میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنے کے لئے خاص طور پر سیاسی اور فوجی تربیت دی گئی۔ اپنی سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے بھارتی فوج نے مکتی باہنی کی شکل میں مشرقی پاکستان میں جو مظالم ڈھائے اسکی مثالیں دنیا کی تاریخ میں بہت کم ملتی ہیں۔ 1971 کے دوران ہندوستان اور مشرقی پاکستان کے 110 شہروں میں ہندوستانی فوج کے زیرانتظام مکتی باہنی دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ قائم تھے،جہاں ہندوستانی فوج سادہ کپڑوں اور ان کے تربیت یافتہ مکتی باہنی دہشت گردوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں 5 لاکھ سے زیادہ بے گناہ، مردوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کیا۔ دسمبر 1971 میں بھارت کے ہاتھوں پاکستانی فوجیوں کی شکست اور ہتھیار ڈالنے کے معاملے کو بھی بھارت کی طرف سے ڈرامائی انداز میں پیش کیا گیا 16 دسمبر 1971 تک مشرقی پاکستان میں تعینات پاکستانی فوج کے جوانوں کی مجموعی تعداد 34 ہزار تھی جن میں سے 23 ہزار پیدل فوجی دستے تھے، اس سلسلے میںبھارت کی طرف سے 93 ہزار پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کا دعوی من گھڑت ہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے 2015 میں اس حقیقت کو قبول کیا تھا کہ مکتی باہنی دراصل ایک ہندوستانی چال تھی مگر اب تاریخ بدلنے کے لئے کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ کہا جاتا ہے کہ دوسروں کے گھروں میں لگائی جانے والی آگ سے خود کو بھی محفوظ نہیں رکھا جا سکتا اور جس سازشی اور نفرت انگیز طرز عمل کا بیج بھارت نے 1968 میں مکتی باہنی کی شکل میں بویا تھا آج اسکی فصل بھارت میں درجنوں علیحدگی پسند تحریکوں کی شکل میں پک کر خود بھارت ہی کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ مکتی باہنی سازش تیار کرنے والے شاید بھول گئے تھے کہ تاریخ خود کو دہراتی ہے اور اب بھارت کے لئے بھی “لوٹانے” کا وقت آن پہنچا ہے، مشرقی پاکستان میں لسانی تعصب کی بنیاد ڈالنے والا بھارت اب خود اپنے بچھائے ہوئے جال سے نکلنے میں ناکام ہے۔ 1947 سے آج تک مسلسل بھارت کی طرف سے ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ، کشمیر پر غیر قانونی قبضے، مکتی باہنی کی شکل میں لسانی بنیادوں پر بے گناہوں کے قتل عام، اقلیتوں کے ساتھ بدترین سلوک، انسانی حقوق کی خلاف ورذیوں، لائن آف کنٹرول سیز فائر معاہدے خلاف ورذیوں اور پڑوسی ممالک میں دہشتگردی کو فروغ دینے کی صورت میں جاری ہے۔
https://twitter.com/ThePkDiaries/status/1735806390344761776?t=D6s-liOFG6GQEq5OTqBRBQ&s=19