بلوچستان اور نئی نسل کا تعمیری کردار
صوبہ بلوچستان ملک کے کل رقبے کا 34فی صد ہے۔ یہ صوبہ قیمتی معدنیات کے وسیع و عریض قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے۔ یہ علاقہ پاکستانی معیشت میں اپنا حصہ ڈالنے کی زبردست صلاحیت کا حامل ہے۔ اس کے شاندار اور متنوع آب و ہوا والے علاقے، جفا کش باشندے اور رنگا رنگ ثقافت اس کی اہمیت میں نہ صرف ملک کے اندر بلکہ علاقائی سطح پر بھی اضافہ کرتے ہیں۔سی پیک کی اختتامی حدود پر ہونے اور گوادر کے معاشی سرگرمیوں کا مرکز بننے کی وجہ سے بھی بلوچستان پورے ملک کے لئے ایک اہم مرکز کی حیثیت اختیار کرنے جا رہا ہے۔ بلوچستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت نے ایسی دشمن قوتوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی ہے جو اس خطے کی ترقیاتی صلاحیتوں کو مفلوج کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان دشمن ریاستی و غیر ریاستی کرداریہاں عرصہ سے اختلافات کا بیج بوتے آئے ہیں اور ان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ اس صوبے میں منفی پراپیگنڈہ کی ترویج جاری رہے۔ ان زہریلے بیانیوں میں سے ایک بیانیہ نام نہاد آزادی اور الگ ریاست بنانے کا بیانیہ ہے جو دراصل مقامی بلوچ عوام کو محروم کرنے کیلئے غیر بلوچ عناصر کی ایک سازش ہے۔ ریاست دشمن عناصر نے بھرپور حکمت عملی اور مربوط کوششوں سے بلوچ نوجوانوں کے ذہنوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ صوبے کے ذہین نوجوانوں کو اپنے غلیظ پراپیگنڈے کے زیر اثر لا کر انہیں پاکستان مخالف گھنائونے مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے۔ان منفی سرگرمیوں کا ادراک کرتے ہوئے، ریاست پاکستان نے صوبہ بلوچستان میں ایک بہترین، موثر اور مربوط لائحہ عمل پر مبنی یوتھ انگیجمنٹ انیشی ایٹو نامی منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ یہ اقدامات بلوچ نوجوانوں کو نہ صرف ملک کے مرکزی دھارے میں شامل ہونے میں مدد دیں گے بلکہ انہیں اپنے صوبے کی ترقی اور تعمیر کے قابل بھی بنائیں گے۔ ان اقدامات کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں: ا۔ ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں مختص کوٹے میں اضافہ، ان تعلیمی اداروں میں ملک بھر کی وہ تمام یونیورسٹیاں شامل ہیں جہاں بلوچ طالبعلم نہ صرف اعلی معیار کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ یہاں انہیں ملک کے دیگر طالب علموں سے گھلنے ملے کے مواقع بھی میسر ہیں۔ اس عمل سے ان کے اْس احساس اجنبیت میں کمی واقع ہورہی ہے جو دشمن قوتوں نے ان کے دل میں انہیں اس حقیقت سے بے خبر رکھ کر بٹھایا ہے کہ انہیں کیسے کیسے مواقع میسر ہیں۔ ب۔ تربت، قلعہ سیف اللہ، پشین، کوہلو، جعفرآباد، گوادر، آواران اور پنجگور میں نئے کیڈٹ کالجوں اور سوئی کی مقام پر ملٹری کالج کا قیام جس سے مسلح افواج میں شمولیت کے لئے آسانی فراہم ہو گی۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی سے ہر چھ ماہ بعد ایک بڑی تعداد میں بلوچ کیڈٹ فارغ التحصیل ہوتے ہیں جوقومی ہم آہنگی اور اتحاد کی علامت یعنی پاکستان کی مسلح افواج کا حصہ بنتے ہیں۔ ج۔ مقامی لوگوں کے لئے فرنٹیئر کور اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں میں شمولیت کے لئے ساز گار ماحول پیدا کرنا۔ اس عمل سے اس غلط فہمی کا ازالہ ہو رہا ہے کہ بلوچستان پر غیر بلوچ ادارے حکمرانی کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مقامی لوگوں کی شمولیت نے ماحول کو دوستانہ اور خوشگوار بنا دیا ہے اور زبان و ثقافت کے فرق کو بھی مٹا دیا ہے۔ د۔ بلوچ نوجوانوں کے لئے وفاقی شعبوں میں ملازمت کے مواقع پیدا کرنا۔ اس سے بلوچ عوام کو ملک کے دیگر حصوں میں موجود اپنے ہم عصروں سے تعامل کے مزید مواقع ملنے لگے ہیں۔ بلوچ افسران کی ملک کے دوسرے حصوں میں سلسلہ وار تعیناتیوں اور تبدیلیوں نے انہیں ملک کے دوسرے حکومتی افسران سے ربط پیدا کرنے کے مواقع دیئے ہیں۔ ہ۔ صوبے کی موجودہ تعلیمی سہولیات کو ترقی دیکر ملک کے دوسرے تعلیمی اداروں کے مقابل لانا۔ اب بلوچستان میں اعلی ترین اور جدید ترین تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں انجینئرنگ یونیورسٹیاں، میڈیکل کالج، آئی ٹی اور مینجمنٹ سائنسز کے ادارے اور بہترین سہولیات سے آراستہ پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے شامل ہیں۔بلوچ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع ان کے دروازے پر مہیا کئے جا رہے ہیں۔ سردار بہادر خان یونیورسٹی برائے خواتین، ملک کی بہترین ویمن یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جو صوبے کی دس ہزار سے زائد خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہی ہے۔ و۔ صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم کے اداروں کا قیام۔ اس سے مقامی لوگوں کو جاری منصوبوں اور آئندہ شروع ہونے والے منصوبوں میں بھی ملازمتیں حاصل کرنے کے مواقع ملیں گے۔ ز۔ صوبے بھر میں پھیلی صحت کی فراہمی کی سہولیات کی بہتری اور ترقی۔ح۔ صوبے میں صحت مندانہ تفریحی سرگرمیوں، تعلیمی ورکشاپوں، سیمیناروں اور ادبی نشستوں کا باقاعد گی سے انتظام۔ط۔ صوبے میں صحت مندانہ کھیلوں کو رائج کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات اور کاوشوں سے نہ صرف اجنبیت کا احساس ختم ہو رہا ہے بلکہ قومی یکجہتی کو بھی فروغ مل رہا ہے جس سے اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ بلوچستان کی بے مثال صلاحیتوں اور نعمتوں کو پوری قوم کی بہتری کیلئے استعمال کیا جا سکے۔ ان اقدامات سے پاکستان نہ صرف بلوچستان اور وہاں کے عوام کے بہتر مستقبل کیلئے راہیں ہموار کر رہا ہے بلکہ جھوٹے پراپیگنڈے کا مقابلہ بھی کر رہا ہے۔بلوچستان کی تعمیر و ترقی ، خوشحالی اور خطے میں امید کی کرن بننے کا دور اب شروع ہوا چاہتا ہے۔