بھارتی ناقص قوانین اور بڑھتے مالیاتی جرائم
29 December 2023
جنگ
بھارت میں مالیاتی جرائم کیلئے بعض قوانین تو بنائے گئے ہیں لیکن ان قوانین کے نفاذ اور ان پر عملدرآمد کی صورتحال انتہائی ناقص ہے۔ ان قوانین کے نفاذ اور عملدرآمد میں کئی خامیاں ہیں، جن کی وجہ سے موثر سزائیں نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ مالیاتی جرائم کی تفتیش میں کئی خامیوں اور کمزوریوں کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے، اسلئے بھارت میں مالی جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بھارت میں مالیاتی جرائم کی روک تھام کیلئے بنائے گئے کمزور قوانین اور ان پر ناقص عملدرآمد کا مطلب دنیا کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ مثال کے طور پر بھارت میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) ایک کثیر الضابطہ قانون نافذ کرنیوالا ادارہ ہے۔ جسے منی لانڈرنگ اور غیر ملکی زرمبادلہ کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ یہ ڈائریکٹوریٹ وزارتِ داخلہ کے تحت داخلی سلامتی کے محکمہ کے زیرانتظام ہے۔ اس ڈائریکٹوریٹ کی ذمہ داریوں میں یہ شامل ہےکہ وہ غیر ملکی زرمبادلہ کے قوانین و ضوابط کی مشتبہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے اور ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزائیں دلوائے اور ان پر جرمانے لگوائے۔
تفتیش کے دوران جرم کی آمدنی سے حاصل کردہ اثاثوں کا سراغ لگا کر مجرموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنائے جن میں خصوصی عدالت کی طرف سے مجرموں کے جائداد کی ضبطی بھی ممکن ہو۔ اس ڈائریکٹوریٹ کو بااختیار بنانے والے متعلقہ قوانین میں منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ مجربہ 2002ء ایک فوجداری قانون ہے جو منی لانڈرنگ کو روکنے اور منی لانڈرنگ سے حاصل کردہ، یا اس میں ملوث اور اس سے منسلک یا متعلقہ معاملات کیلئے اور ضبطی کیلئے بنایا گیا ہے۔ فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ مجریہ 1999ء (FEMA) ایک سول قانون ہے جو بیرونی تجارت اور ادائیگیوں کو آسان بنانے اور بھارت میں غیر ملکی زرمبادلہ کی منڈی کی منظم ترقی اور دیکھ بھال کو فروغ دینےسے متعلق قوانین کو مستحکم کرنے اور ان میں ترمیم کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ دی فیوچر اکنامک اوفنڈرز ایکٹ مجریہ 2018ء، یہ قانون مالیاتی مجرموں کو بھارتی عدالتوں کے دائرہ اختیار سے باہر رہ کر بھارتی قانون کے عمل سے بچنے کی روک تھام کیلئے بنایا گیا تھا۔ اس قانون کے ذریعے مذکورہ ڈائریکٹوریٹ کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ ان مفرور مجرموں کی جائیدادوں کو ضبط کرسکےجو وارنٹ گرفتاری کے بعد بھارت سے فرار ہو گئے ہیں۔ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ مجریہ 1973ء (FERA) منسوخ شدہ FERAکے تحت اہم کام مذکورہ ایکٹ کے تحت مورخہ 31.5.2002تک جاری کردہ شوکاز نوٹسز کو ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزیوں کا فیصلہ کرنا ہے، جس کے نتیجے میں جرمانے عائد کئے جاسکتے ہیں اور متعلقہ عدالتوں میں FERAکے تحت شروع کئے گئے مقدمات کی پیروی کرنا ہے۔ فارن ایکسچینج کے تحفظ اور اسمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ مجریہ 1974ء کے تحت مذکورہ ڈائریکٹوریٹ کو احتیاطی حراست کے مقدمات کو اسپانسر کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔
ان تمام قوانین اور اختیارات کے باوجود حالت یہ ہے کہ اعدادو شمار کے مطابق اس ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے صرف14افراد اور اداروں کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔ جن میں ایک ہائی پروفائل چارہ گھوٹالہ کیس بھی شامل ہے۔ گزشتہ 14سال کے دوران یعنی 2005ء سے 2019ء کے دوران مذکورہ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کے 2300 اور غیر ملکی کرنسی کی خلاف ورزی کے تقریباً 14000مقدمات درج کئے ہیں۔
بھارت میں گزشتہ 15سال میں بدعنوانی کے بڑھتے جرائم، بینکنگ، مالیاتی فراڈ، آن لائن، ڈیجیٹل گھوٹالے، منشیات کی اسمگلنگ کے جرائم کی روک تھام کےقوانین، تفتیش اور ان کے انجام پر کئی سوالات اٹھائےگئےہیں۔یہ تمام صورتحال FATFاور دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئےقابل توجہ اور انتہائی تشویش کا باعث ہونی چاہئے۔ علاقائی اور پورے خطے میں بھارت کی سرپرستی اور معاونت سے بڑھتی دہشت گردی پوری دنیا کیلئے باعث تشویش اور خطرناک ہے۔ بھارت کے 41بینک بھی دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرنے میں بطور مددگار اور سہولت کار پہلے ہی سامنے آچکے ہیں لیکن بھارتی نام نہاد قوانین اس بارےمیں کچھ کرسکے ہیں نہ ان کے خلاف موثر تفتیش ہوتی ہے۔ بے تحاشا بدعنوانی، بینکنگ جرائم اور مالیاتی فراڈ کی بڑی مثال نیرو مودی پی این بی بینک فراڈ 3600کروڑ، کاروی اسٹاک بروکنگ لمیٹڈ 2800کروڑ، وجے مالیاتی اسکام 4000کروڑ اڈانی گروپ وغیرہ ہیں۔ بھارت کی تاریخ یورینیم کی تجارت کیلئے بلیک مارکیٹ بنانے میں قومی گروہوں کے ممکنہ ملوث ہونے کے شواہد سے بپڑی ہے۔ بھارت کی جوہری تنصیبات سے سنگین نوعیت کی متعدد جوہری چوری کی اطلاعات ملی ہیں۔ اکتوبر 2021ءمیں مہاراشٹر اور جھاڑ کھنڈ میں غیر مجاز افراد سے بالترتیب 7کلوگرام اور 6.4کلوگرام یورینیم برآمد کیا گیا تھا۔ مئی 2021ء میں ایک اسکریپ ڈیلر سے 7کلو گرام انتہائی تابکار یورینیم برآمد کیا گیا جس کی مالیت 210ملین بھارتی روپے ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں بھارتی جوہری تنصیبات سے 200کلو گرام سے زائد جوہری اور تابکار مواد غائب ہوگیا ہے امریکی حکام ا ور ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت کے حفاظتی اقدامات نہایت کمزور ہیں اور اس کا جوہری دھماکہ خیز مواد چوری کے خطرے سے دوچار ہے۔
ماضی قریب میں دنیا نے دیکھا کہ کس طرح بھارت ریڈیو ایکٹیو مواد کی بین الاقوامی منڈی بن گیا ہے۔ ہتھیاروں کے درجے کے ریڈیو ایکٹیو مواد کی خرید و فروخت کے خطرناک کاروبار نے پھلتے پھولتے بھارتی ریڈیو ایکٹیو مارکیٹ کو سہارا دیا ہے یہ بھارتی حکومت کی اپنے علاقائی طاقت کے عزائم کو مزید تیز کرنے کے لئے آسان پیسے کی لالچ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دنیا کو اب سمجھ لینا چاہئے کہ بھارت خطے میں امن و سکون کو برباد کرنے کے لئے ہر طرح سے سرگرم عمل ہےاورخطے میں بھارت کی امن دشمنی سے پوری دنیا متاثر ہونے کا شدید خطرہ ہے۔