بھارت کی پشت بناہی پہ بلوچستان میں چند سو دہشتگردوں کی جاری دہشت گردی اور ریاست کو بلیک میل
چند بلوچ سرداروں کی دہشت گرد گروہوں کی معاونت و حمایت پر پیرولیے کبھی مزمت نہیں کرتے بلکہ یہ توجیہہ پیش کرتے ہیں کہ چونکہ صوبہ بلوچستان کو حقوق نہیں دئیے جاتے اس لیے پسماندگی کے شکار صوبے میں نوجوانوں نے بندوق اٹھا لی لیکن کیا کبھی کسی نے ان پراپگنڈہ مشینوں سے پوچھا کہ گیس رائلٹی ان کے وڈیرے ان کے سردار کھاتے ہیں بلوچستان کا بجٹ وہاں کی حکومت لیتی ہے جن کو ہمارے بلوچ بھائی چنتے ہیں قبیلے اور قومیت کی بنا پر ووٹ کاسٹ کیے جاتے ہیں کیا کبھی کسی سردار یا وڈیرے یا وہاں کی حکومت کے خلاف کسی بلوچ نے اجتجاج کیا؟؟؟ کبھی پوچھا کہ سائیں آپ کی گاڑی کروڑوں کی جبکہ ہمیں پینے کا صاف پانی کیوں میسر نہیں؟؟ سائیں آپ کے محلات کیسے تعمیر ہوے جبکہ ہمیں جھونپڑی بھی میسر نہیں ان کا اجتجاج وڈیروں سرداروں اور حکومت کی بجائے سکیورٹی فورسز کے خلاف کیوں ہوتا ہے؟؟ چند سو مسلح تنظیم کے افراد کا نشانہ سکیورٹی فورسز، چوکیاں، بجلی کے ٹاور ہی کیوں ہوتے ہیں کیونکہ جن چند سو کو ناراض بلوچ کہہ کر پیرولیے ان کی قتل و غارت گری کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ بلوچستان کے مسائل کے لیے نہیں لڑ رہے بلکہ چند بلوچ سرداروں کی ریاست کو بلیک میلنگ اور بھارت کے عناد کی وجہ سے پاکستان کے دفاعی اداروں کے ساتھ لڑ رہے ہیں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ری پبلیکن آرمی، بلوچ لبریشن فرنٹ اور لشکر بلوچستان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خالق کیا سردار نہیں ہیں ان 4 تنظیموں میں 3 کے رہنما یعنی نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی، نواب خیر بخش مری کے بیٹے ہربیار مری اور سردار اختر مینگل کے بھائی جاوید مینگل برسوں سے پاکستان سے باہر بیٹھے ہوئے بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے خلاف کیوں لڑ رہے ہیں؛؟؟ کیا یہ غریب لوگ ہیں سردار اور نواب نہیں یہ اربوں پتی سردار کیا کھلے عام بھارت سے تعلق نہیں رکھتے کیا ان ارب پتی سرداروں کی اولاد نے بھوک سے تنگ آ کر بندوق اٹھائی ؟؟ دہشت گرد تنظیم بی آر اے کا سربراہ براہمداغ بگٹی جو بیرون ملک بیٹھ کر دہشت گرد تنظیم چلا رہا ہے اس سے کبھی بلوچوں نے پوچھا کہ اکبر بگٹی نے پوری زندگی اس علاقے پر حکومت کی گیس رائلٹی کھائی حکومت میں رہ کر مزے بھی لئیے لیکن بلوچ عوام کے لیے کیا کیا؟؟؟ بلاشبہ ان دہشت گردوں کی دہشتگردی کے باعث صوبہ بلوچستان باقی صوبوں سے پیچھے رہ گیا بلوچستان کے بےپناہ مسائل ہیں پچھلی حکومتوں نے سرداروں سے تو بنا کر رکھی لیکن عام عوام کو نہیں پوچھا وفاق سے جو ملا سرداروں نے عوام تک اس پھل کو پہنچنے نہیں دیا لیکن اب حالات بدل رہے ہیں بلوچستان میں پاک فوج اور ایف سی نے بیرونی سرحدوں کے ساتھ صوبے کے اندر موجود شرپسندوں کا قلع قمع ہی نہیں کیا بلکہ بلوچستان کی ترقی کے لئے اہم منصوبوں کو اپنے بجٹ سے مکمل کیا اور کئ منصوبوں میں وفاقی و صوبائی حکومت کو تعاون فراہم کرکے مختلف پراجیکٹس کی تکمیل کی اور انہیں کامیابی سے چلا بھی رہی ہے بلوچستان میں خواندگی کی شرح کو بہتر بنانے اور بلوچستان کے بچوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے پاکستان آرمی / فرنٹیئر کور نے 113 سکول قائم کیے ان اسکولوں میں بلوچستان بھر سے تقریبا، 40،000 طلبا کو تعلیم دی جارہی ہے۔ بلوچستان میں 9 کیڈٹ کالج (سوئی ، پشین ، مستونگ ، پنجگور ، جعفر آباد ، کوہلو ، تربت ، نوشکی اور آواران) میں قائم کئے گئے ہیں ۔ ان کیڈٹ کالجوں میں 2500 سے زیادہ طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ چمالانگ بلوچستان ایجوکیشن پروگرام۔ جس کے زریعے 4526 بچے تعلیم حاصل کررہے ان طلبا کی تعلیم،کھانے، رہائش، اور ضروریات زندگی کےاخراجات پاک فوج کے زمے ہیں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیم کے شعبے میں 232 بڑے پراجیکٹ سرگرم عمل ہیں
گوادرانسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (جی آئی ٹی)۔
کوئٹہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (QIMS)۔
آرمی انسٹی ٹیوٹ آف منرلالوجی (اے آئی ایم)۔ گریجویٹس اور ڈپلومہ ہولڈرز کے لئے انٹرنشپ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ساتھ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کا تین سالہ ’ڈپلوما پروگرام
ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ وغیرہ شامل ہیں پاکستان آرمڈ فورسز صوبےمیں معیاری تعلیمی سہولیات لانے میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے جیسے کہ کوئٹہ میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریش کیمپس (IBA) کا قیام۔ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) ایجوکیشن سٹی ڈینٹل کالج کا قیام نسٹ کیمپس کوئٹہ کا قیام وغیرہ جبکہ کوئٹہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں گرلز ہاسٹل کی تعمیر بوائز پولی ٹیکنیک خانوزئی سمیت مختلف تعلیمی اداروں کو اپ لفٹ کی جا رہا ہے ( پارٹ 1)حجاب رندھاوا
https://twitter.com/hijabrandhawa1/status/1725112620724916468?s=48&t=3lkg3PDIpY18pGCik1rocw