سقوطِ ڈھاکہ کی حقیقیت ۔ تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئی
1971 جنوبی ایشیا کی تاریخ کا اہم سال تھا۔ اس سال پاکستان سے الگ ہو کر بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بنا۔ مگر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی تنازعہ کے بغیر نہیں ہوئی تھی۔ اس واقعہ کے گرد سب سے زیادہ متنازعہ مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ اس کی اصل وجہ کیا تھی۔
یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہندوستان نے پاکستانی سیاست میں مداخلت کی اور مشرقی پاکستان میں علیحدگی کی تحریک پیدا کر کے پاکستان کو دولخت کرنے میں اہم محرکات پیدا کیے۔
بھارت اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کیلئے مشرقی پاکستان میں ایک طویل عرصے سے دلچسپی رکھتا تھا۔ جنگ کے بعد پاکستانی اداروں کو بدنام کرنے کیلئے بھارت نے بہت سے جھوٹے قصے اور پروپیگنڈے کیے۔
ڈاکٹر جنید نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے متعلق ہر جھوٹ کو اپنی کتاب ’’بنگلہ دیش کی تخلیق: ایکسپلوڈنگ متھ‘‘ میں بےنقاب کیا ہے۔ اُن کے مطابق مغربی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے اگرتلہ سازش تیار کی تھی، عوامی لیگ کی قیادت بھارتی انٹیلیجنس کے ساتھ قریبی رابطے میں تھی، جس کا ثبوت 25 مارچ 1971 کو اُن کا فرار ہونا تھا۔
ایک اور جھوٹ جسے شیخ مجیب الرحمان نے 1972 میں پھیلایا تھا وہ پاکستان کی فوج کے ہاتھوں تیس لاکھ بنگالیوں کا قتلِ عام تھا جس کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔ چوہدری عبدالمومن اور شرمیلا باس سمیت کئی غیر جانبدار مبصرین نے بھی تیس لاکھ کی تعداد کو متنازعہ قرار دیا ہے۔
بھارت نے مکتی باہنی کو منظم کیا تاکہ پاکستانی افواج کو روکا جا سکے اور انہیں اس دوران کچھ بھی کرنے نہ دیا جائے۔ وہ مغربی پاکستان سے آزادی کے حامی مقامی بنگالی باشندوں کے ساتھ لڑائی بھی کر ریے تھے۔
مذکورہ بالا اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت نے گمراہ کن معلومات پھیلائیں اور اس صورت حال کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے جعلی بیانیہ پھیلایا۔