سوشل میڈیا پاکستان کو انتشار کی طرف دھکیل رہا ہے
آصف محمود
٩٢ نیوز
سوشل میڈیا پاکستان کو انتشار اور خانہ جنگی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ ہم اگر اس حقیقت کو سمجھ کر اپنے سوشل میڈیا کی جانب قدم نہیں بڑھاتے تو جان لیجیے کہ بہت جلد عرب سپرنگ جیسا خوش نما فتنہ آپ سے لپٹ چکا ہوگا۔سوشل میڈیا اب محض آزادی رائے کا ایک پلیٹ فارم نہیں رہا یہ ایک ہتھیار بن چکا ہے-
ریاست دشمن بیانیہ سامنے آتا ہے اور اس کو لاکھوں لوگ چند منٹوں میں لائک کر لیتے ہیں، کیا یہ بھی صرف حسن اتفاق ہے؟ پاکستان سے جڑی ہر نسبت کے خلاف جو طوفان بد تمیزی کھڑا ہو جاتاہے کیا محض اتفاق ہے؟کوئی تو ہے جو یہ طے کرتا ہے کہ کس ملک میں کون سا بیا نیہ رائج کرنا ہے۔ یہ کون ہے؟ گوگل فیس بک، ٹوئٹر اس سب کے فیصلہ سازوں میں کون کون بیٹھا ہے؟ ان میں کتنے بھارتی ہیں؟ یہ کمیونٹی سٹینڈرڈز کس نے طے کیے؟
آزادی رائے کے نام پر دنیا بھر میں ممالک کو ٹارگٹ کر کے ان میں تخریب، انتشار اور فساد اور فتنہ پھیلانے کی تو عام اجازت ہے بلکہ اس کی سر پرستی بھی کی جاتی ہے لیکن جب ان فتنہ سازوں کے اپنے ممدوح ممالک کے ہاتھوں بین الاقوامی قوانین پامال ہوتے ہیں اور انسانوں پر قیامت بیت جاتی ہے تو اس پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔
البتہ سوشل میڈیا کو بند کر دینا بھی مسئلے کا حل نہیں ۔ ہمیں توازن کی ضرورت ہےہمیں اپنے سوشل میڈیا کی ضرورت ہے جو حکومت وقت کا پی ٹی وی بھی نہ ہو اور وہ کسی الگوردم کے ذریعے پاکستان میں فساد اور انتشار بھی نہ پھیلائے ۔ سوشل میڈیا کی افادیت اور اس کے نقصان کے درمیان ایک معتدل تقابل کے بعد کوئی راستہ نکالنا ضروری ہو چکا ہے۔