فراریوں کی قومی دھارے میں شمولیت ایک بڑی کامیابی
محمد عبداللہ حمید گل
دنیا
گزشتہ دنوں کالعدم بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے) کے ایک کمانڈر سمیت 70 فراریوں نے قومی دھارے میں شمولیت کا اعلان کیا۔ بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کالعدم بی این اے کے سابق کمانڈر سرفراز احمد بنگلزئی نے کہا کہ میں بلوچوں سے اپیل کروں گا کہ خود کو اس تحریک سے الگ کریں۔
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس معاملے پر دن رات کام کیا ہے، گلزار امام شنبے نے ان مذاکرات کا راستہ ہموار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت بلوچستان میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس کا سب سے بڑا ہدف بلوچستان ہے۔
چند ماہ قبل بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے سربراہ گلزار امام شنبے کی گرفتاری ہماری خفیہ ایجنسیوں کا تاریخ ساز کارنامہ اور ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بلوچستان میں انسدادِ تخریب کاری سے لے کر دہشت گرد وں کے گرد شکنجہ کسنے تک میں آئی ایس آئی کا اہم کردار رہا ہے۔اگرچہ بلوچستان کے معاملے میں ہماری قو می و سیاسی قیادت اور ریاست سے کچھ کمیاں‘ کوتاہیاں ضرور ہوئیں مگر متعلقہ ادارے ان کا ازالہ کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اس حقیقت کو بھی کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ مسنگ پرسنز میں شامل بہت سے افراد پہاڑوں پر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔بلوچوں کے نام پر ہوئے مارچ کے پس پردہ مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیشہ ریاست کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے حالانکہ ریاست نے مسلسل ان لوگوں کو معاف کیا جو ہر دس سال بعد پہاڑ پہ چڑھ جاتے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ علیحدگی پسند تنظیم کے بانی اور کمانڈر کا اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا اور قومی دھارے میں شامل ہونے کی یقین دہانی کرانا ملکی امن واستحکام کے لیے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔