لروبر’ یو افغان؟’

عجیب بات ہے کہ پاکستان میں رہنے والے پشتونوں کے علاوہ خود افغانیوں کی اکثریت بھی یہ نہیں جانتی کہ ‘افغان’ پشتون یا پنجابی کی طرح نسل یا قوم نہیں بلکہ ملت یعنی مختلف اقوام کا ملغوبہ ہیں۔ افغان کم از کم 42 مختلف قومیتوں کا مجموعہ ہے جن میں سب سے بڑی قومیت فارسی بان اور دوسری پشتون ہیں۔ افغانستان کے اپنے آئین کی شق نمبر 4 میں لکھا ہے کہ افغانستان کی نیشنلٹی رکھنے والی تمام قومیں افغان ہیں بشمول پشتون، ہزارہ اور ازبک وغیرہ۔ یہی چیز ان کے قومی شناختی کارڈ پر بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ قوم پشتون یا تاجک یا ہزارہ اور ملت افغان لکھتے ہیں۔  اگر فارسی بان، تاجک، ازبک، ترکمن بھی افغان ہیں تو کیا افغانی ‘لروبر’ یو افغان کا دعویٰ تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کے لیے بھی کرینگے؟ یا یہ “مہربانی” صرف پشتونوں پر ہے؟ یاد رہے کہ  پشتون کی کم از کم ڈھائی ہزار سال کی مستند تاریخ میں موجود ہے۔ لیکن لفظ افغان محض چند سو سال پرانا ہے اور ایرانیوں نے اس خطے میں رہنے والوں کو افغان کہا جو رفتہ رفتہ ان پر چسپاں ہوگیا۔ چاہے وہ پشتون ہوں یا تاجک یا کوئی اور۔ پشتو زبان کی رسم الخط میں افغان تو چھوڑیں ‘ف’ حرف ہی نہیں تھا چند سو سال پہلے تک۔ 

تحریر شاہد خان

https://twitter.com/bloggershahid/status/1729181602557890725?s=48&t=G-cOBg7EkX_kBYa6eWDKdw

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )