مقبوضہ جموں کشمیر میں مودی کا امن ڈراما بے نقاب
ملک ضعیم
12 January 2024
نواۓ وقت
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف ہندوستان کے جبر کی تاریخ طویل اور تکلیف دہ ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پامالی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان ایک بدمعاش اور جابر ریاست ہے۔ہندوستانی آئین کی شق 370 کے خاتمے سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوئی اور اس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ہندوستانی مظالم میں مزید تیزی آئی ہے.صحافت کی آزادی پر قدغن اور سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ وہ زہریلے ہتھکنڈے اور حربے ہیں جں کے ذریعے کشمیر کی ابادی کے تناسب کو بدلا جا رہا ہے اور یہ سب چالیں بی جے پی کے “سب اچھا ہے” بیانیے کو جھوٹ اور منافقت پر مبنی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
بین الاقوامی اداروں اور نگرانوں کو چاہیےکہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری ہندوستانی جبر اور مظالم پر نظر رکھیں اور ہندوستان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنی پالیسیوں اور قوانین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ڈھالے جن کے مطابق حق استصواب رائے کشمیر کے مقامی لوگوں کا حق ہے۔
مسئلہ کشمیر کا سب سے برا پہلو یہ ہے کہ یہ ظلم و ستم مسلسل جاری و ساری ہے ۔جب کشمیر شہ سرخیوں میں نہیں ہوتا تب بھی کشمیر میں جنگ لڑی جا رہی ہوتی ہے۔ہندوستانی حکومت کے مطابق خبروں میں نہ انے کو “سب اچھا” ہو جانا کہتے ہیں۔حکومت کی طرف سے ترقی اور امن و امان کا راگ ایک جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔ترقی اور امن و امان کے گیت گا کر قوانین میں کی جانے والی جانبدارانہ اور منفی تبدیلیوں کو اخلاقی جواز فراہم کیا جاتا ہے جبکہ دوسری ظرف کشمیر اور کشمیریوں کے جسم اور روح ہر ہر روز نئے زخم لگائے جا رہے ہیں۔