نام نہاد بی جے پی حکومت کے الیکشن سے قبل اوچھے ہتھکنڈے
نام نہاد مودی سرکار الیکشن سے قبل نمبر گیم پورا کرنے کے لیے کانگریس اور دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں کو زبردستی پارٹی چھوڑنے اور بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، انتہا پسند بی جے پی کے نمائندے انتخابات سے قبل اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنماؤں کو زبردستی پارٹی چھوڑنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق ، بی جے پی کے غنڈوں نے کانگریس کے *ایک ایم ایل اے اروند لڈانی کو زبردستی پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ ہے کہ بھارتی ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ مودی سرکار کے کہنے پر کانگریس لیڈروں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مار کر انہیں بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔
کانگریس رہنماؤں کو دھمکی دی جا رہی ہے کہ وہ بی جے پی میں شامل ہو جائیں یا جیل جائیں۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ تا پس رائے عام انتخابات سے قبل زبردستی پارٹی چھوڑنے والے چوتھے ممبر بن گئے ہیں۔ جنوری 2024 میں ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ کی جانب سے کانگریس کے سابق لیڈر تاپس رائے کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار ا گیا جس کے بعدانہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ ، ستیندر جین، منیش سیسوڈیا اور سنجے سنگھ بی جے پی میں شامل ہو کر ضمانت حاصل کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ تاپس رائے اور اروند لڈانی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے فیصلے نے سوال کھڑے کر دیئے ۔ کیجریوال نے مودی سرکار کے ایسے نچلے درجے کے اقدامات اٹھانے پر خبردار کیا۔ ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ کے چھاپہ مارنے کے بعد سوال پوچھا جاتا ہے کہ *کہاں جائیں گے بی جے پی یا جیل؟ جو لوگ بی جے پی میں جانے سے انکار کرتے ہیں انہیں جیل بھیج دیتے ہیں۔ *
بھارت میں رہنے والے بی جے پی مخالف سیاستدان بھی ریاستی غنڈہ گردی کا نشانہ بن رہے ہیں تو ایک عام بھارتی کی حالت زار کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔