واٹس ایپ گروپوں کی صحافت ایک سماجی لعنت

Author name: یسریٰ نعیم

Date: 16 Nov 2023
Published in: اوصاف

واٹس ایپ صحافت کے ظہور نے بلاشک و شبہ صحافت کے شعبہ اور تصورات کو بدل کر رکھ دیا ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کے معاشرے پر پڑنے والے بد اثرات اور ان سے مرتب ہونے والے نتائج نے اطلاعات عامہ کے توازن کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ادارہ جاتی اعداد و شمار سے مرضی کے حصوں کو استعمال کرنا، جعلی تصاویر اور تحریف شدہ دستاویزات کو شیئر کرنا اب عام ہے۔ یہ نام نہاد واٹس ایپ گروپ کسی نہ کسی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے دانستہ طور پر جھوٹی بے بنیاد اور غلط معلومات کے ذریعے منفی پراپیگنڈے میں مصروف کار نظر آتے ہیں۔ ان گروپوں کے خود ساختہ صحافی کسی بھی خبر کا تناظر تبدیل کر کے عوامی رائے عامہ کو یرغمال بناتے اور یوں ایک متعصبانہ منظر نامہ کھڑا کر کے اپنے آقاؤں کے مفادات کا تحفظ یقینی بناتے ہیں۔

اس سماجی لعنت کے پیچھے پورا ایک نظام ایک طریق کار کارفرما ہے۔ کسی بھی خود ساختہ صحافی کی طرف سے ایک ادھورے سچ پر مبنی یا تحریف شدہ خبر شیئر کی جاتی ہے اور پھر یہ مواد باقی اراکین بنا سوچے سمجھے برقی میڈیا یا اخبارات کے ذریعے دھڑا دھڑ پھیلانا شروع کر دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں اس کی مثال اُس خبر سے دی جا سکتی ہے جس کے مظابق مبینہ طور پر این ایل سی کے ٹرک پاک افغان سرحد پر چینی کی سمگلنگ کرتے ہوئے بتائے گئے۔ بعد میں حقائق دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ چینی پرائیویٹ ٹرکوں پر اور حکومتی اجازت سے برآمد کی جارہی تھی جس میں این ایل سی کا کوئی لین دین نہیں تھا۔

اس طرح کی جھوٹی اور بے بنیاد خبروں اور بیانات کو ایسے گروپوں کے ذریعے پھیلانے والے لوگ عام طور پر کسی تادیبی کاروائی سے اس لئے بچ جاتے ہیں کیونکہ اس طرح کی کاروائیوں کے سد باب کے لئے کوئی باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے۔اس لعنت سے چھٹکارہ پانے کے لئے حکومت کو مختلف زاویوں سے ایک مربوط اور منظم پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پالیسی کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں ہو سکتے ہیں:

سماجی میڈیا کی تہذیب و اصلاح کے لئے قوانین وضع کئے جائیں اور انہیں لاگو کیا جائے ۔جو افراد قومی اداروں، تنظیموں اور شخصیات کو نشانہ بنانے کے لئے اُن کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے یا جھوٹی خبروں اور منت گھڑت قصوں کو پھیلانے میں ملوث پائے جائیں اُن کے خلاف تادیبی قانونی کاروائی کرنے کے لئے ایک قانونی ڈھانچہ اور طریق کار وضع کیا جائے۔ تاکہ ایسے عزائم ررکھنے اور ایسی کاروائیاں کرنے والے افراد کو جواب دہ قرار دیا جا سکے۔ مزید برآں ایسے پلیٹ فارمز پر خفیہ قومی دستاویزات شیئر کرنے والے افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کاروائی کی جا سکے۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )