وہ افغانستان جو دہائیوں سے ڈیورنڈ لائن کو سرحد تسلیم کر چکا تھا

وہ افغانستان جو دہائیوں سے ڈیورنڈ لائن کو سرحد تسلیم کر چکا تھا، اسے قیام پاکستان کے بعد یاد آیا کہ پاکستان کو تسلیم نہ کر کے ڈیورنڈ لائن کو متنازعہ بنایا جانا چاہیے۔ ستمبر 1947ء کو افغانستان دنیا کا واحد ملک بنا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی رکنیت کے خلاف ووٹ دیا۔ ستمبر 47 میں افغان ایلچی نجیب اللہ نے نوزائیدہ مسلمان ریاست پاکستان کو فاٹا سے دستبردار ہونے کو کہا بصورت دیگر جنگ کی دھمکی دی۔ افغان حکومت نے 1952 میں نہ صرف پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبہ خیبر پختونخواہ بلکہ بلوچستان کے متعلق بھی دعویٰ کر دیا کہ یہ افغانستان کا حصہ ہے۔ If wishes were horses, beggars would ride. نوزائیدہ پاکستان نے افغانستان میں کون سی مداخلت کی جب پچاس کی پوری دہائی میں افغانستان نے بھارت کی مدد سے افغان علیحدگی پسندوں و قوم پرستوں کی حمایت اور مدد جاری رکھی۔ افغانستان کا پاکستان کو لگایا گیا سب سے گہرا زخم اے پی ایس 2014 تھا۔ حملہ کرنے والے افغانی تھے۔ منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ حملے کے دوران رابطہ افغانستان سے تھا۔ حملہ آوروں کے سہولت کار افغانی تھے۔ حملہ آور تنظیم کا مرکز افغانستان میں تھا۔ حملے کا ماسٹر مائنڈ خراسانی جس کو افغانستان نے چار گھر دے رکھے ہیں۔ حملے کی سربراہی کرنے والا بھی افغانی۔ حملے پر پوری دنیا روئی لیکن افغانی واحد قوم ہیں جو اس حملے پر بھی ” خواندی شتہ” کے سٹیٹس سوشل میڈیا پر لگاتے نظر آئے۔ افغانی باچا خانیوں نے پشاور، چارسدہ اور مردان چھوڑ کر بنوں میں پشتونستان کے حق میں جرگہ کیوں کیا تھا؟ ایپی فقیر نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر مشتمل ایک آزاد مملکت بنانے کا اعلان کیا تو ماسکو، دھلی اور کابل نے اس کی خوب تشہیر کی. مارچ 1948 میں فقیر ایپی نے محمد ظاہر شاہ کی قیادت میں ایک وفد کابل بھیجا جہاں افغانیوں نے اس وفد کی ملاقات بھارتی سفیر سے کرائی. اس ملاقات کا مقصد پاکستان کو توڑنا تھا۔ افغانستان کی پشت پناہی میں فقیر ایپی نے 1949ء میں پاکستان کے خلاف پہلی باقاعدہ گوریلا جنگ شروع کی۔ جون 1949 کو ظاہر شاہ نے لویہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ افغانستان قیام پاکستان سے قبل کے انگریز سے کئے گئے تمام معاہدے، مفاہمتیں اور سمجھوتے منسوخ کرنے کا اعلان کرتا ہے۔ 12 اگست 1949 کو ریڈیو کابل سے پشتونستان نیشنل اسمبلی کا اعلان کیا گیا، جھنڈا بنا دیا گیا اور فقیر ایپی کو پاکستان کے قبائلی علاقوں کا نام نہاد صدر بنا دیا گیا۔ افغانستان میں پاکستانی قبائلی علاقوں پر مشتمل پشتونستان کا پراپیگینڈا زور و شور سے شروع کیا گیا۔ بھارت میں پشتونستان کے حوالے سے باقاعدہ تقریبات منعقد کی گئیں۔ اخبارات اور رسائل میں اس حوالے سے مضامین شائع کئے گئے۔ بین الاقوامی سطح پر پراپیگینڈا کرنے کیلئے افغانستان میں ایک سپیشل وزارت قائم کی گئی. جس کی سربراہی اسوقت کے افغان وزیر اعظم سردار داؤد خان نے خود سنبھالی جسکا کام صرف قبائیلی پشتونوں کو پاکستان کے خلاف اکسانا تھا۔ اس سارے عمل میں آج کی ANP اور اسوقت کی APN پیش پیش رہی جو پاچا خان سے خان عبد الغفار خان اور پھر اسفند یار ولی سے آج ایمل ولی کے ہاتھ میں ہے۔ یہ تو مختصر تاریخ ہے جس میں افغانستان نے ہر موقع پر پاکستان کو چوٹ پہنچائی۔ آج جب پاکستان غیر قانونی پناہ گزین افغانیوں کو انکے اپنے ملک واپس بھیج رہا ہے تو یہی سرخے افغانیوں کے انخلاء کیخلاف سپریم کورٹ سے سٹے لے آئے جن میں اے این پی، پی پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر، نام نہاد انسانی حقوق کا جبران ناصر پیش پیش ہیں۔ اس سب کے باوجود حیران کن بات یہ ہے کہ جو پاکستان کے شہری بھی نہیں ہیں جو یہاں رہ بھی غیر قانونی رہے ہیں جو پاکستان کی معیشت کی تباہی کر رہے سپریم کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کرنے کی بجائے بنا کچھ سوچے سمجھے انکے انخلاء پر سٹے دے کر باقاعدہ سماعت کیلئے بنچ بنا دیا۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔

https://twitter.com/balochali05/status/1732333977598361819?t=KLpdolHK2RA58NDJ7u8wVw&s=19

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )