ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی کا پاکستان مخالف گٹھ جوڑ
ٹی ٹی پی، ایک دہشتگرد تنظیم ؛ جس کا واحد مقصد پاکستان میں دہشتگرد حملوں اور قتل و غارت گری
کے ذریعے دہشت پھیالنا ہے، دراصل تحری ک طالبان افغانستان کی ہی ایک شکل ہے۔
چونکہ، افغان طالبان بھی دراصل خوارجیوں کا ایک ایسا بہروپ تھا جس نے نہ صرف مذہب اسالم کو اپنے
ذاتی مقاصد کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کیا بلکہ دہشت گردی کو فروغ دیا۔ افغان طالبان یہی دہشتگردی
پاکستان میں پھیالنے کے لیے ٹی ٹی پی کو استعمال کر رہے ہیں۔
ٹی ٹی اے نے ان دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہوں اور الجسٹکس کے ساتھ ساتھ اور تربیتی سہولیات بھی
مہیا کی ہوئی ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ درحقیقت ٹی ٹی پی ایک پرا کسی ہے جسے افغان طالبان پاکستان
سے متصل عالقوں میں دہشت پھیالنے اور سیکیورٹی کی صورتحال کو غیر مستحکم رکھنے کے لیے استعمال
کر رہے ہیں۔
جب سے حکومت پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ضابطے میں النے اور غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں
کو وطن واپس بھیجنے کا اعالن کیا ہےتب سے ان دونوں تحریکوں کے وسائل، مقاصد ، منصوبوں کا اشترا ک
اور میل جول مزید کھل کر سامنے آگیا ہے۔
کیونکہ تحریک طالبان افغانستان، افغان مہاجرین کو پاکستان میں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال
کر رہی ہے۔ انہی کے کہنے پر افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہوئی جو
اس وقت پاکستان کے خالف ایک منفی قوت کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
وجہ صرف اتنی ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کے پاکستان سے بہت سے مفادات وابستہ ہیں جن میں
بے نام جائیدادیں، مدرسوں سے بھرتیاں، منشیات کی اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بدعنوانیاں چند
ایک مثالیں ہیں۔افغان طالبان چاہتے ہیں کہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر ان کے غیر قانونی اور مفاد پرستی پر
مبنی کاروبار چلتے رہیں۔
جب سے افغان طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھاال ہے تب سے ہی، ٹی ٹی پی کی پاکستان میں دہشت
گرد کارروائیوں میں تیزی آئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان دہشت گرد سرگرمیوں کو سر انجام دینے
کے لیے ٹی ٹی پی کو مکمل تعاون اور سہولت کار ی براہ راست افغانستان اور بلواسطہ بھارت سے مل
رہی۔
اب چونکہ پاکستان نے سرحد کی نگرانی، دستاویزات اور پاسپورٹ کی ضرورت، غیر قانونی افغان باشندوں کی
واپسی، منشیات اسمگلنگ کی روک تھام اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ضابطہ کاری جیسے کئی راست اقدامات
اٹھائے ہیں تو ٹی ٹی اے، ٹی ٹی پی اور ان کے بھارتی آقاؤں کے مفادات پر گہری چوٹ پڑی ہے جس کا
ردعمل کبھی میانوالی بیس پر حملے سے ظاہر ہو رہا تو کبھی بلوچستان میں بی ایل اے جیسی دوسری
پرا کسیز کو استعمال کر کے۔ کیونکہ یہ طے ہے کہ بلوچ دہشت گرد تنظیمیں بھی تحریک طالبان افغانستان کی
بھرپور سہولت کاری سے ہی پاکستان مخالف دہشتگردی کر رہی ہیں۔
پاکستان اس نئی لہر کے آغاز سے ہی یہ واضح کر رہا ہے کہ ٹی ٹی اے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے
ٹی ٹی پی کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ تمام تر ثبوتوں کے باوجود افغان طالبان کی جانب سے مسلسل تردید
اس بات کی گواہ ہے کہ افغان طالبان کا واحد مقصد پاکستان میں افراتفری اور دہشت پھیال کر اپنے مفادات
کا تحفظ ہے۔
حالیہ دنوں میں، امریکی ہاؤس کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مائیکل میکول نے براہِ راست کہا ہے کہ
افغانستان ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خالف مسلح کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
اس سے قبل، پینٹاگون کی رپورٹ نے بھی ٹی ٹی پی کا پاکستان کے خالف امریکی ہتھیار استعمال کرنے کا
راز فاش کیا تھا۔
اس کے عالوہ ، حالیہ دنوں میں افغان طالبان نے خود بھی افغان سرزمین پر تحریک طالبان پاکستان )ٹی ٹی
پی( کے خوارجیوں کو پناہ دینے کا اعتراف کیا ہے۔ یہ اعتراف ایک طویل عرصے تک انکار کے بعد سامنے آیا ہے
جس کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری و فوجی جوان
شہید ہوئے۔
سابقہ تردیدوں اور دھوکہ دہی کے باوجود افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا پایا جانا اور افغان
طالبان کی جانب سے اعتراف نے ان کا چہرہ دنیا کے سامنے پھر بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ انکشاف طالبان کے
اسالمی نظام پر چلنے جیسے منافقانہ دعوؤں کے بالکل منافی اور باقی مسلمانوں کے تحفظ کے اصولوں سے
متصادم ہیں۔ پاکستانی شہریوں کی شہادت کے ذمہ دار گروہ کو پناہ دینا اسالمی اخالقیات کی بنیادوں کو
چیلنج کرتا ہے۔
مزید یہ کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کے ساتھ مذا کرات ختم کرنے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہیں۔ لیکن
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان، دہشت گردوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے اپنے شہریوں کی حفاظت کو
ترجیح دیتا ہے۔
یہی پیغام جنرل سید عاصم منیر نے پرزور لفظوں میں دیا کہ “دہشت گردوں کے پاس پاکستانی ریاست
کی اتھارٹی کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اگر وہ اپنے گمراہ کن دہشتگرد
ایجنڈے پر ڈٹے رہے تو ان کے لیے یقینی طور پر تباہی ہے ۔”
مختصرا یہ کہ ٹی ٹی اے نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں جیسے
بی ایل اے کے لیے محفوظ راستے اور پناہ گاہیں بھی مہیا کر رہی ہے۔ جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ
خطے کے امن ، استحکام اور سیکیورٹی کو شدید خطرات الحق ہو رہے ہیں۔