ٹی ٹی پی کا میڈیا اور اطلاعات ونشریات کے بارے میں اعلان
11 جنوری 2024 کو تحریک طالبان پاکستان نے 53 صفحات پر مشتمل میڈیا اور اطلاعات ونشریات کے بارے میں اپنا نیا لائحہ عمل شائع کیا۔ یہ ہدایات ، جو کہ ٹیلیگرام چینل کے ذریعے پھیلائی گئی، تنظیم کے اپنے لوگوں کے لئے ایک پالیسی کا کام کریں گی
جاری کردہ لائحہ عمل اور یہ دستاویز یقیناً تعلیم یافتہ اور پیشہ وارانہ افراد کی لکھی ہوئی ہے جو کہ پالیسی بنانے پر پوری طرح عبور رکھتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے پہاڑوں کی چوٹیوں پے بیٹھے ہوئے دہشت گردوں کو ان ماہرین کی خدمات کہاں سے ملی ؟ یہ یقیناً اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ ہیں اور اس دستاویز کو بنانے والے پروفیشنل لوگ کسی دشمن ملک سے یہ سب کر رہے ہیں
اس میڈیا لائحہ عمل کے تمام نکات اسلام کے ارد گرد نہیں بلکہ پاک فوج اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کے طریقوں پے مرکوز ہیں
عجیب اتفاق ہے کہ بلوچستان کی دہشت گرد تنظیمیں ہوں یا پی ٹی ایم، سب کی توجّہ پاک فوج اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کے طریقوں پے مرکوز ہے- الغرض یہ واضح ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی، پی ٹی ایم اور بلوچستان کی دہشت گرد تنظیمیں ایک ہی ایجینڈے پر کام کر رہے ہیں ان کے تانے بانے ایک ہی جگہ سے ملتے ہیں اور سب کو چلانے والے ہاتھ بھی ایک ہی ہیں۔
ٹی ٹی پی نے اپنے اس لائحہ عمل میں لکھا ہے کہ ہندوستان اور مغربی قوتوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا جائے گا۔ تو سوال یہ ہے کہ ٹی ٹی پی اپنے کس آقا کو خوش کرنے میں لگی ہے؟ یقیناً وہ اپنی فنڈنگ کرنے والے آقاوں کو ناراض نہیں کر سکتے
اسی میڈیا اسٹریٹجی کے مطابق خوارج نے اپنے لوگوں کو واضح ہدایت دی ہے کہ *اپنی کامیابیاں اور حملے تو عوام کے ساتھ شیئر کریں گے مگر اس کے برعکس اپنے نقصانات اور پاک فوج کی جانب سے جوابی حملوں میں مرنے والے خوارج کی تفصیلات میڈیا پر شائع نہیں کریں گے۔
مارے جانے والے خوارج کی تفصیلات دینے سے اجتناب کرنا ان کے خوف زدہ ہونے کی نشانی ہے – دراصل یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ٹی ٹی پی کے حوصلے پست ہیں جس کی وجہ سے خوارج اپنے نقصانات چھپانے پر مجبور ہیں۔
اس کے برعکس پاک فوج اپنے شہداء پر فخر محسوس کرتی ہے اور ہر شہادت کے ساتھ فخر سے یہ اعلان بھی کرتی ہے ہمارے تمام جوان ملک کے لئے جان دینے کو تیار ہیں اور ہمارے حوصلے پست نہیں ہیں
لائحہ عمل میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹی ٹی پی تمام حملوں کی رپورٹ افغانی میڈیا اور افغان طالبان کو فراہم کرے گی۔ جس سے ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کا گھٹ جوڑ صاف ظاہر ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کو اپنی فتوحات بتا کر ان سے داد وصول کرنا چاہتی ہے
جاری کردہ میڈیا سٹریٹجی کے مطابق عوام پر اور مسجدوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی قبول نہیں کرے گی بلکہ اس کا ذمہ دار پاک فوج کو ٹھہراۓ گی ۔ اس سے ان کے شیطانی عزائم واضح ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو اچھا ثابت کر کے عوام اور پاک فوج کو آپس میں لڑوا دیا جائے
ٹی ٹی پی اور اس کے آقاؤں کو یقینا یہ احساس ہے کہ عوام اور فوج ایک ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں – لہٰذا اس طرح کی میڈیا اسٹریٹجی ان کی پریشانی کو ظاہر کرتی ہے-
https://twitter.com/KPForum88/status/1746138945828667535?t=47mMb5qTH4S7LvG6fKcoVQ&s=08