پناہ گزین، غیر قانونی مقیم افغان اور دوہرا معیار

آغا قمر

روزنامہ

01 December 2023

سال 2017 میں

بنگلہ دیش روہنگیا مسلمان پناہ گزین کو خاردار تاریں لگا کر ایک مخصوص علاقے تک محدود کر دیتا ہے-جیسے ہی روہنگیا مسلمانوں نے روزگار حاصل کرنے کی کوشش کی بنگلہ دیش نےانھیں بحری بیڑوں پر لادا اور خلیج بنگال میں واقع جزیرے بھاشن چار پر جا پھینکا_ اس منظر نامے پر انسانی حقوق کی کوئی تنظیم واویلا نہیں کرتی2015- میں شامی مسلمان ترکی کی سرحد عبور کرتے ہیں۔ کئ سال یہ لوگ ترک شام سرحدی علاقے میں محدود رکھے جاتے ہیں۔ اس منظر نامے پر بھی انسانی حقوق کی کوئی تنظیم واویلا نہیں کرتی_

1980اور 2002 میں جب افغان مہاجرین پاکستان پہنچے تو پاکستان نے کھلےدل سے انہیں پناہ دی۔ افغان مہاجرین کی جانب سے ڈالر اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستانی معیشت اور پاکستانی روپےپر بےپناہ دباؤ پڑا ان مہاجرین کا بیرونی ایجینسیز کے لیےایجنٹ بن جانا پاکستان کے دفاع و سلامتی کےلیے درد سر بن گیا-

پاکستان نےغیررجسٹرڈ افغانیوں کی بےدخلی کاآغاز کیا تو افغان اسمگلرزنےاس بےدخلی کے خلاف باقاعدہ طور پر بعض بکاؤ سوشل میڈیا انفلوئنسرز خرید لئے اور تو اور عدالتوں میں درخواستیں تک دائر ہو گئیں.

پاکستان کی 44 سالہ مہمان نوازی کے باوجود اگرکوئی پاکستانی غلطی سے بھی افغانستان جا نکلے تو اس کا بچ کر واپس آنا ایک معجزہ خیال کیاجاتا ہے جبکہ دوسری طرف افغان زمین ہر ملک کے شہریوں حتی ٰکہ انڈین کے لیےبھی مہمان نواز ہے۔ افغان سرزمین فقط پاکستانیوں کے لیےموت کی وادی ہے.

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )