پولیٹیکو کے تہلکہ خیز انکشافات اور فیٹف کی تحقیقات- بھارت کا تاریک چہرہ ایک دفعہ پھر بے نقاب

بین الااقوامی سطح پر نام نہاد شائیننگ انڈیا کو ایک اور جھٹکا یورپی  سر کردہ خبر رساں ادارے پولیٹیکو کی رپورٹ نے دیا ہے۔
مصنف ازابیل اوکیشوٹ (جو اہم بین الاقوامی ایونٹس کو کور کرنے کا متاثر کن ریکارڈ رکھتی ہیں) اپنی اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہتی ہیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی طرف سے 2010 میں بھارت کے انسداد منی لانڈرنگ اقدامات میں جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی تھی وہ گزشتہ برسوں کے دوران مزید بگڑ چکی ہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہندوستان کی انٹیلی جینس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں منشیات، دہشت گردی اور منظم جرائم میں ملوث غیر قانونی فنڈز اور نیٹ ورکس کے درمیان باہمی روابط سے واضح طور پر واقف ہیں۔اسی سلسلے میں فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک حالیہ رپورٹ نے اسے “ملکی معیشت اور سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ” قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں منی لانڈرنگ کاتخمینہ ملک کےجی ڈی پی کا 5 فیصد تک بنتا ہے۔
بھارت میں 2009 سے 2018 کےدوران 674.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوئی اور 2018 کےبعد سے منی لانڈرنگ کا عمل بی جے پی حکومت کی اہم شخصیات کی نگرانی میں مزیدتیزہوا۔
اسی سلسلے میں فیٹف نے ہندوستان میں ڈرٹی منی ( منی لانڈرنگ) ، غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیوں کی تفصیلی تحقیق کے لیے ٹیم بھیج دی ہے۔ جو بھارت کی منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی پی جیسے بین الاقوامی دہشت گردیکی فنڈنگ کے ساتھ روابط برقرار رکھنے جیسے حقائق کی جانچ پڑتال کرے گی، جس کی بنیاد پر حتمی فیصلہ جون 2024 میں کیا جائے گا۔
اگر حقائق پر نظر دوڑائیں تو یہ بات واضح ہے کہ ہندوستان دہائیوں سےبین الاقوامی منی لانڈرنگ کے مرکزکے طورپرکام کرتارہاہے اور بھارت مختلف اشیاء خصوصاً ہتھیاروں کی غیرقانونی تجارت میں بھی مرکزی ریاست کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق بھارت 2002 کے بعد سے اب تک دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے، اور عالمی ہتھیاروں کا 11 فیصد درآمد کرتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا بھی کہنا ہے کہ فیٹف کوبھارت کی جانب سے ریاستی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کابغورجائزہ لیتے ہوئےعملی اقدامات لینےچاہئیں۔
مزید برآں ، بھارتی حکومت سرکاری طور پر دہشت گرد تنظیموں جیسے آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی سرپرستی کرتی ہے۔
ہندوستانی رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو بھی پوری دنیا میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی اس کی عملی مثال ہے۔ مثال کے طور پر کلبھوشن یادھو کا بیان پوری دنیا کے سامنے بھارت کی جانب سے دہشتگردی کی مالی معاونت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی طرح ، حالیہ دنوں میں قطر کی عدالت نے جاسوسی اور دہشتگردی کے  جرم میں بھارتی بحریہ  کے8 سابق افسران کو سزائے موت سنائی۔ جبکہ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے ملوث ہونے کی وجہ سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات بھی کافی خراب ہوچکے ہیں۔
بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت دہشت گردی کی مالی معاونت، قتل و غارت اور جرائم میں ملوث ہونے کے واضح ثبوتوں کے باوجود احتساب سے مستثنیٰ کیوں ہے؟ بھارت نے خاص طور پر بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، نہ صرف ایشیائی خطے بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام کی جڑیں مضبوط کر دی ہیں۔ اس لیے بین الاقوامی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہندوستان میں غیر قانونی ، غیر انسانی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کو یقینی بنائیں اور ریاست کو فیٹف کی سفارشات پر عملدرآمد مکمل نہ ہونے تک گرے لسٹ میں شامل کریں۔ اسی میں ڈرٹی منی و دہشتگردی کا خاتمہ اور عالمی امن ہے۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )