ہمیں تعریف تک پسند نہیں
رؤف کلاسرا
بدھ 20 دسمبر 2023ء
دنیا
کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے معاشی حالات خراب ہونے پر شدید پروپیگنڈا کیا گیا کہ پاکستان سری لنکا بننے والا ہے اور کسی وقت یہاں خانہ جنگی ہو جائے گی۔ نوجوانوں کو میسج گیا کہ پاکستان اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔ اس پر اچانک پاسپورٹ بنوانے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ لوگوں نے بیرونِ ملک جانے کے لیے ویزے اپلائی کرنا شروع کر دیے۔
ایک ٹویٹ Pakistan is booming جو ایک غیرملکی بزنس مین نے پاکستانی دورے کے بعد کیا اور اس کے نیچے پاکستانیوں کے کمنٹس پڑھے۔ اس نے لکھا کہ وہ چھ ماہ بعد پاکستان گیا تو اسے خوشی ہوئی کہ حالات پہلے سے بہتر تھے۔ جب وہ جون میں پاکستان آیا تھا تو اس کی نسبت اب پاکستان بدلا ہوا تھا‘ سڑکوں پر گاڑیوں کا رش تھا۔ جس فلائٹ پر وہ سفر کررہے تھے وہ پوری بُک تھی۔ اس کے ٹویٹ سے لگ رہا تھا کہ وہ پاکستان میں بدلتے ہوئے حالات پر خوش ہے‘ لیکن جب ہم پاکستانیوں نے وہ ٹویٹ پڑھا تو اکثر نے نیگٹو کمنٹس کرنا شروع کر دیے۔ ایک نے اس غیرملکی کی اس ”خوش فہمی‘‘کو دور کرنے کیلئے لکھا کہ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے‘ گاڑیوں کے رش کی وجہ خوشحالی نہیں بلکہ شادیوں کا موسم ہے-ورنہ ہمارے ہاں مرجھائے اور روتے پیٹتے چہرے ملتے ہیں-
اب اندازہ کریں اس فارن بزنس مین کا یہ جواب پڑھ کر کیا حال ہوا ہوگا؟ کیا وہ دوبارہ اس ملک کے بارے پازیٹو بات کرنے کی جرأت کرے گا؟ ہم خود اذیتی کے Next Levelپر پہنچ چکے ہیں کہ اب ہمیں اپنی ہر بات برُی لگتی ہے اور تو اور کسی غیر ملکی کے منہ سے اپنی اور ملک کی تعریف بھی اچھی نہیں لگتی۔