ہندوستانی سپریم کورٹ اور عدلیہ مودی کی کھٹ پتلی اور آلہ کار ثابت ہو چکی ہے

آرٹیکل ٣٧٠ کی تنسیح کے مقدمے کو جان بھوج کر چار سال لٹکانے کے بعد آج ہندوستانی سپریم کورٹ نے فاشسٹ مودی گورنمنٹ کا آلہ کار بنتے ہُوئے ۳۷۰ کی سپیشل حیثیت ماننے سے انکار کر دیا اور انتہائی تعصبانہ فیصلہ دیتے ہُوئے مقبوضہ کشمیرکو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیا – حالانکہ انڈین سپریم کورٹ اِس معاملے پر فیصلہ دینے کی قانونی حیثیت ہی نہیں رکھتی- اس انتہائی شرمناک فیصلے کے آنے کے بعد کچھ حقائق جو اب بالکل کھل کر اور واضح طور پر سامنے آ چکے ہیں وہ یہ ہیں:
۱- ٭ہندوستان اس وقت مکمل طور پر فاشسٹ ہندوتوا انتہاہ پسند مودی کی گرفت میں ہے٭ اور سارے ادارے جس میں انڈین ملٹری ، عدلیہ ، مذہبی گروہ، اشرافیہ، انڈین میڈیا اور فلم انڈسٹری تمام ہندتُوا سوچ کے پرچار کے لئیے پوری طرح کھل کر استعمال کیے جا رہے ہیں اور مودی کی فاشسٹ پالیسیوں کے ساتھ ہیں۔
۲- ہندوستانی عدلیہ مودی کی انتہا پسند اور مسلم کُش پالیسیوں کے ساتھ پوری طرح مل کر کام کر رہی ہے اور ایک منصوبے کے تحت کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو قانونی کور دے کر وہاں مسلمانوں کی نسل کشی، اکثریت کو اقلیت میں بدلنے اور ہندوؤں کی کشمیر میں آباد کاری کے مذموم ایجنڈے مودی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جسکا ثبوت آج کا یہ ظالمانہ فیصلہ ہے ۔
۳- اس سے پہلے بھی ہندوستانی عدلیہ کا کالا چہرہ پوری دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آ چکا ہے جب انڈین سپریم کورٹ نے یکطرفہ فیصلہ دیتے ہُوئے بابری مسجد کی شہادت کو جائز قرار دیتے ہُوئے وہاں ہندو مندر کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔
۴- جون ۲۰۲۲ میں بھی انڈین سپریم کورٹ نے اُتر پردیش میں ہندو انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے سے روکنے کے خلاف فیصلہ دیا تھا اِس سے پہلے یہی مودی کی سپریم کورٹ نے مسجد کو عبادت گاہ کے لیئے لازمی نہ قرار دینے کا بھی فیصلہ دیا تھا- مارچ ۲۰۲۲ میں انڈین کرناٹکا کورٹ نے مسلم سٹوڈنٹس کے حجاب پہننے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔- اس سے پہلے ۲۰۱۸ میں انڈین کورٹ نے بی جے پی کی لیڈر مایہ کودنانی کو ۲۰۰۲ میں ہونے والے گجرات فسادات میں ۹۷ لوگوں کو قتل کرنے کے مقدمہ میں آزاد کر دیا اِسی طرح ۲۰۱۹ میں سمجھوتہ ایکسپریس جلانے والے مجرموں کو بھی انڈین سپریم کورٹ نے آزاد کر دیا – اِسی طرح بے شمار مقدمات میں ہندوستانی عدالتیں ہندوتوا کا آلا کار بنتے ہُوئے مسلمانوں کے خلاف فصیلے دیتی آ رہی ہیں۔
۶- آج کے سپریم کورٹ کے انتہائی شرمناک فیصلے کے بعد یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کے ٭ہندوستانی عدلیہ مودی گورنمنٹ کی ایک کھٹ پتلی ہے جسے مسلم کُش ہندوتوا پالیسیوں کو قانونی سر پرستی دینے کے لئیے استعمال کیا جا رہا ہے اور کیا جاتا رہے گا۔٭
۷- ٭اس جبری فیصلے کے بعد مودی گورنمنٹ کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جائیں گے اور اللّٰہ نہ کرے جیسا ظلم آج فلسطین میں مسلمانوں پر ہو رہا ہے اُس سے کہیں زیادہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے٭ جسے روکنے کے لیے دنیا کو مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردوں کے مطابق ہنگامی طور پر کروانا نہ گزیر ہو چکا ہے ورنہ مودی کی انتہا پسندی سے کشمیریوں کی نسل کشی کے امکانات بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )