ہندوستان کی بین الاقوامی جاسوسی

ملک زعیم

نواۓ وقت

ہندوستان جو بظاہر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے نہ صرف داخلی طور پر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بلکہ پاکستان میں بھی در اندازی اور دہشت گردی کی کاروائیوں کی ترویج کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہندوستان اپنے صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کی جاسوسی کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی جاسوسی کے لئے بھی جدید سافٹ ویئر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا رہا ہے۔

ہندوستان کی جاسوسی پر مبنی سرگرمیاں فقط دفاعی معلومات کے حصول کے لئے نہیں بلکہ ہندوستانی شدت پسندی اور ہندوتوا پر مبنی منفی ایجنڈے کے دوسرے ممالک تک فروغ اور ترویج کے لئے ہیں۔ اپنے مخالفین کی آواز کو دبانے کے لئے خفیہ اور منفی ہتھکندے استعمال کرنا آرایس ایس اور بی جے پی کا پرانا وطیرہ ہے جس سے یہ ایک طرف تو مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں اور پاکستان کے خلاف غلط معلومات اور انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔

پاکستان نے اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہمیشہ بہترین انداز میں کیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے ایسے ہتھکنڈے پہلے بھی آزمائے جاتے رہے ہیں اور ہماری ایجنسیوں کی طرف سے اُسے اُن کا بروقت ادراک کرکے دندان شکن جواب بھی ملتا رہا ہے ۔ ریاست پاکستان ہندوستان کی طرف سے ایسے سپائی ویئر کے غیر قانونی استعمال کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑی ہے لیکن ساتھ ہی بین الاقوامی نگران اداروں پر بھی زور دیتی ہے کہ وہ ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کو لگام ڈالیں۔

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )